پاکستان میں اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت سے قومی خزانے کو سالانہ 3 ہزار 400 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے، غیرقانونی تجارت ملکی معیشت کے استحکام، سالمیت اورعوامی بہبود کیلئے بھی خطرہ ہے۔ نجی تھنک ٹینک پرائم نے خبردار کردیا۔ افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بھی پاکستان کو سالانہ ایک ہزار ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
نجی تھنک ٹھینک پرائم نے پاکستان میں اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت سے متعلق رپورٹ میں حیرت انگیز انکشافات کیا ہے، رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسمگلنگ اور غیرقانونی تجارت سے قومی خزانے کو سالانہ 3400 ارب روپے کا نقصان ہورہا ہے۔
رپورٹ میں غیرقانونی تجارت کو ملکی معیشت، سالمیت اور عوامی بہبود کیلئے بھی خطرہ قرار دیا گیا ہے، مزید بتایا گیا ہے کہ پاکستان کو افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کی آڑ میں بھی سالانہ ایک ہزار ارب روپے نقصان ہوتا ہے۔
رپورٹ کے مطابق غیر رسمی معیشت کا حجم 123 ارب ڈالر تک پہنچ چکا ہے، غیرقانونی تجارت کے انڈیکس میں پاکستان 158 ممالک میں 101 ویں نمبر پر ہے۔
رپورٹ کے مطابق صرف 5 کاروباری شعبوں میں 751 ارب روپے کی ٹیکس چوری ہورہی ہے، جن میں تمباکو، ادویہ سازی، ٹائر، پیٹرول اور چائے کی اسمگلنگ شامل ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ تمباکو سیکٹر میں غیرقانونی تجارت کا حصہ 56 فیصد ہے اور اس سے سالانہ 300 ارب روپے ریونیو کا نقصان ہورہا ہے، ایران سے پیٹرول اور ڈیزل کی سالانہ 2.8 ارب لیٹر اسمگلنگ سے قومی خزانے کو 270 ارب روپے ریونیو کا ٹیکا لگتا ہے۔
رپورٹ میں غیرقانونی مارکیٹوں کے مسلسل پھیلاؤ کو ٹیکس پالیسی اور تجارتی ضوابط کیلئے خطرہ قرار دیا گیا ہے، غیرقانونی تجارت کا یہ سلسلہ قوانین کے نفاذ کی صلاحیت میں موجود ساختی کمزوریوں سے جُڑا ہوا ہے۔
