یمن کے شہر صنعا میں حوثی فوج کے ترجمان یحییٰ صریح یمن میں تیل کی بندرگاہ راس عیسیٰ پر امریکی فضائی حملے کے خلاف اور فلسطینیوں سے اظہاریکجتی کےلئے ایک مظاہرے میں بیان دے رہے ہیں-(شِنہوا)
صنعا(شِنہوا)یمن کے حوثی گروپ نے کہا ہے کہ اس نے طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین پر حملے کے دوران ایک امریکی ایف 18 لڑاکا طیارے کو مار گرایا اور گزشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ایک اور امریکی طیارہ بردار جہاز اور اسرائیلی شہروں کو نشانہ بناتے ہوئے نئے ڈرون حملے کئے ہیں۔
حوثی ملیشیا کے ترجمان یحییٰ صریح نے گروپ کے المسیرہ ٹی وی چینل پر ایک بیان میں کہا کہ بحیرہ احمر میں ہونے والے حملے کے نتیجے میں ایک ایف 18 لڑاکا طیارہ سمندر میں گرگیا اور ٹرومین کو نہر سوئز کی طرف پیچھے ہٹنے پر مجبور ہونا پڑا۔
امریکی بحریہ کا کہنا ہے کہ ایف اے 18 سپر ہارنیٹ،بحری جہاز یو ایس ایس ہیری ایس ٹرومین پر اترتے ہوئے سمندر میں گر کر تباہ ہوگیا۔ ایک امریکی عہدیدار نے کہا کہ ابتدائی اطلاعات سے معلوم ہوتا ہے کہ جیٹ طیارہ اس وقت گرا جب طیارے نے حوثیوں کی فائرنگ سے بچنے کے لئے اچانک اپنا رخ تبدیل کیا۔
یحیٰی صریح نے یہ بھی کہا کہ گروپ نے بحیرہ عرب میں یو ایس ایس کارل ونسن اور اس کے ساتھ موجود جنگی جہازوں کو ڈرونز کے ذریعے نشانہ بنایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے امریکی طیارہ بردار بحری جہاز یو ایس ایس کارل ونسن اور اس کے حفاظتی جنگی جہازوں کو ڈرونز کا استعمال کرتے ہوئے نشانہ بنایا۔
انہوں نے مزید کہا کہ حوثی فورسز نے اسرائیلی شہروں تل ابیب اور اشکیلون میں نامعلوم فوجی مقامات پر بھی ڈرون حملے کئے ہیں۔ ان دعوؤں کی آزادانہ طور پر تصدیق نہیں کی جاسکی اور نہ ہی امریکی یا اسرائیلی فوج کی جانب سے فوری طور پر کوئی تبصرہ کیا گیا۔
15 مارچ کو یمن میں حوثیوں کے ٹھکانوں پر امریکہ کی فضائی کارروائی دوبارہ شروع ہونے کے بعد سے حوثیوں اور امریکہ کے درمیان کشیدگی میں اضافہ ہوا ہے۔ امریکہ اس گروپ کو اسرائیل، تجارتی جہازوں اور خطے میں امریکی بحری اثاثوں کو نشانہ بنانے سے روکنے کی کوشش کر رہا ہے۔
یمن کے زیادہ تر شمالی حصے پر قابض حوثیوں نے کہا ہے کہ اگر اسرائیل غزہ میں اپنی فوجی مہم ختم کر دے اور فلسطینی علاقوں میں انسانی امداد کی اجازت دے تو وہ اسرائیل اور امریکی افواج پر حملے روک دیں گے۔
