پیر, جولائی 28, 2025
تازہ ترینعالمی ثالثی کی کوششوں نے غزہ میں امن کی امید جگا دی

عالمی ثالثی کی کوششوں نے غزہ میں امن کی امید جگا دی

 علاقائی اور عالمی ثالث اس وقت غزہ کی پٹی میں پائیدار جنگ بندی کے لئے اپنی کوششیں تیز کر رہے ہیں۔ اس موقع پر بہت سے فلسطینیوں نے اس امید کا اظہار کیا ہے کہ حالیہ سفارتی کوششیں جنگ سے تباہ حال ان کے معاشرے میں پائیدار امن اور راحت لے کر آئیں گی۔

غزہ شہر کے 50 سالہ رہائشی محمد ابو حجر 7 بچوں کے باپ ہیں۔ وہ حال ہی میں اپنے رہائشی علاقے تل الہوا کے کھنڈرات میں واپس آئے ہیں۔

جنگ سے پہلے وہ فوٹوگرافی کے ایک چھوٹے سے اسٹوڈیو میں کام کرتے تھے۔ یہ اسٹوڈیو اب ٹوٹ پھوٹ کر ملبے کا ڈھیر بن چکا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ 1 (عربی): محمد ابو حجر، غزہ کا رہائشی

’’ مجھے یقین ہے کہ جنگ زدہ علاقوں میں رہنے والے دیگر تمام لوگوں کی طرح  فلسطینی عوام بھی بہتر زندگی کا حق رکھتے ہیں۔ جس امن اور استحکام کا خواب ہمارے لوگ دیکھ رہے ہیں میری نظر میں وہ کئی برسوں کی کشمکش کے بعد آتا ہے۔ فلسطینی عوام اس کڑے وقت میں اس بات کے خواہاں ہیں کہ ان کے لئے تعلیم اور صحت کی خدمات کی بحالی ممکن بنائی جائے۔ یہ ہم سب کی مشترکہ خواہش ہے کہ ہم اپنی  زندگی کے معیار کو بہتر بنائیں اور جنگ کے تباہ کن اثرات سے باہر نکلنے کی کوشش کریں۔ ہمیں ایسے امن کی امید ہے جو عالمی برادری کے قائم کردہ انصاف کے اصولوں پر مبنی ہو۔ میرے نقطہ نظر سے اگر ایسا منصفانہ امن قائم ہو جاتا ہےجس میں فلسطینی عوام کے حقوق کو تحفظ دیا گیا ہو  تو میں اس کادل و جان سے ساتھ دوں گا۔‘‘

سابق سرکاری ملازم 45 سالہ سامح الرفاتی، 6 بچوں کے والد ہیں۔ انہوں نے بھی ایسے ہی خیالات کا اظہار کیا ہے۔

ایک فضائی حملے کے نتیجے میں ان کا اپنا گھر باقی نہیں رہا۔  وہ3 ماہ سے اقوام متحدہ کے ایک پناہ گزین کیمپ میں رہ رہے ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ 2 (عربی): سامح الرفاتی، غزہ کا رہائشی

’’ ہم امید کرتے ہیں کہ ہمارے خلاف یہ جنگ جلد ختم ہو جائے گی اور غزہ میں دوبارہ امن اور سلامتی کا دور دورہ ہو گا۔  ہم بہت زیادہ تھک گئے ہیں۔ ہمارے لوگوں نے غزہ کی زمین پر دہائیوں جدوجہد کی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ حالیہ دور میں جو عظیم المیے ہم نے دیکھے ہیں وہ ہمارے رہنماؤں کو ضرور متاثر کریں گے۔ ہمیں امید ہے نئے رہنما ملک کو انسانیت اور ہمدردی کے ساتھ چلائیں گے۔‘‘

یہ اپیلیں اس دوران سامنے آئی ہیں جب مصر، قطر اور امریکہ کی جانب سے اسرائیل اور حماس کے درمیان طویل مدتی جنگ بندی کے لئے سفارتی سرگرمیاں ایک بار پھر شروع کی گئی ہیں۔

یہاں کچھ ایسے اہم مسائل ہیں جن پر دونوں فریقوں کی رائے مختلف ہے۔ ان مسائل میں حماس کی جانب سے جنگ کے مکمل خاتمے جبکہ اسرائیل کی جانب سے حماس کے لئے اسلحہ کی کمی جیسی شرائط شامل ہیں۔

18 مارچ کو اسرائیل نے اپنی عسکری کارروائیوں کا آغاز کیا تھا جس کے بعد غزہ میں کم از کم 2062 فلسطینی جاں بحق جبکہ 5375 زخمی ہوئے۔ اکتوبر 2023 میں جنگ کے آغاز سے اب تک مجموعی طور پر 51439 فلسطینی جاں بحق ہوئے ہیں جبکہ زخمیوں کی تعداد 117416 تک پہنچ گئی ہے۔  یہ اعداد و شمار غزہ میں صحت کے حکام نے جاری کئے ہیں۔

غزہ، فلسطین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!