کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں ایک سٹیورڈ چین کے تعمیر کردہ ممباسا-نیروبی سٹینڈرڈ گیج ریلوے(ایس جی آر) کے نیروبی ٹرمینس سٹیشن پر ممباسا جانے والی ٹرین کے پاس کھڑی ہے-(شِنہوا)
نیروبی(شِنہوا)صدیوں سے چین اور کینیا کے درمیان تبادلے اور تعاون کی تاریخ رہی ہے۔ گزشتہ ہفتے یہ تعلقات نئے مرحلے میں داخل ہوگئے جب چینی صدر شی جن پھنگ نے بیجنگ میں کینیا کے صدر ولیم روٹو سے ملاقات کی۔ دونوں رہنماؤں نے دو طرفہ تعلقات کو نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے حامل چین-کینیا معاشرے کی سطح تک بلند کرنے پر اتفاق کیا۔
صدر شی نے دونوں ممالک پر زور دیا کہ وہ پالیسیوں میں باقاعدہ ہم آہنگی کو فروغ دیں، بہتر سطح پر رابطے قائم کریں، پائیدار تجارت کو آگے بڑھائیں، مالیاتی انضمام کے متنوع پہلوؤں کو تلاش کریں، نسل در نسل قائم دوستی کو آگے بڑھائیں اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون میں قائدانہ کردار ادا کریں۔
27 سالہ ریلوے سیفٹی انجینئر لینیٹ وامبوئی کیہورو بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو کے تحت فلیگ شپ منصوبے ممباسا-نیروبی سٹینڈرڈ گیج ریلوے پر بطور ریلوے سیفٹی انجینئر کام کر رہی ہیں۔ بیجنگ جیاؤتھونگ یونیورسٹی کی گریجویٹ کیہورو اب کینیا کے ریلوے کے روزانہ آپریشن کو برقرار رکھنے کے لئے اپنی مہارت کا استعمال کرتی ہیں۔
جنوری 2024 میں شی نے کیہورو سمیت کینیا کے طلبہ اور بیجنگ جیاؤتھونگ یونیورسٹی کے سابق طلبہ کے خط کا جواب دیا۔
صدر شی نے کینیا کے طلبہ کو پیشہ ورانہ مہارت سیکھنے، روایتی دوستی کو آگے بڑھانے اور دو طرفہ تعاون میں اپنا کردار ادا کرنے کی ترغیب دی۔
مشترکہ اعلامیے کے مطابق چین اور کینیا نے صنعت، زراعت، اعلیٰ تعلیم، فنی تعلیم اور افرادی قوت کی تربیت میں تعاون کو مزید فروغ دینے کا عزم ظاہر کیا۔
کیہورو جیسے نوجوانوں کی بڑھتی ہوئی تعداد چین-افریقہ تعاون سے تعلیم اور صلاحیتوں کے فروغ کے شعبے میں فائدہ اٹھا رہی ہے۔ ممباسا-نیروبی ریلوے سے لے کر سواک ڈیم، نیروبی ایکسپریس وے اور گاریسا سولر پاور پلانٹ تک اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ منصوبوں نے نہ صرف کینیا کے عوام کی روزمرہ زندگی بہتر بنائی ہے بلکہ نئی مہارتیں اور علم سیکھنے کے مواقع بھی فراہم کئے ہیں۔
