بدھ کے روز عالمی کتاب و کاپی رائٹ ڈے کے موقع پر متحرک طباعت کے دو عظیم بانیوں کو یاد کیا گیا ہے۔ صدیوں سے مختلف ثقافتوں کے درمیان پل کی حیثیت رکھنے والے چینی اور جرمن موجدین کے کارنامے عالمی روابط کو آج بھی فروغ دے رہے ہیں۔
گیارہویں صدی کے چینی سائنسدان بی شینگ نے پکی ہوئی مٹی کے متحرک حروف ایجاد کرکے پرنٹنگ میں انقلاب برپا کر دیا تھا۔
بی شینگ کے آبائی علاقے،چین کے وسطی صوبہ ہوبے کے ینگشان کاؤنٹی میں ان کی کامیابیوں کے اعتراف میں ایک یادگاری ہال قائم کیا گیا ہے۔
ہزاروں میل دور جرمنی کے شہر مینز میں بھی جوہانس گٹنبرگ کے نام سے ایک میوزیم قائم ہے۔
پندرہویں صدی کے وسط میں گٹنبرگ نے دھاتی قسم کی پرنٹنگ پریس ایجاد کی ہے۔
اس اقدام نے یورپی میڈیا پر گہرا اثر چھوڑا اور اس نے اصلاحات و روشن خیالی کی تحریکوں کو جنم دیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ1(جرمن): کرسٹوف سنڈر، مینیجر، پرنٹ ورکشاپ، گٹنبرگ میوزیم
’’متحرک قسم کی طباعت کی ایجاد گٹنبرگ کا اہم کارنامہ تھا۔ اصولاً جو بھی چیز ابھری ہوئی ہو اسے پرنٹ کیا جا سکتا ہے۔
متحرک قسم کی طباعت کو سیاہی درکار ہوتی ہے اور ان الفاظ کو کاغذ پر منتقل کیا جاتا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ2(چینی):ہو یبین،نگراں، ینگشان کاؤنٹی میوزیم
"ٹیکنالوجی کی کوئی سرحدیں نہیں ہوتیں۔ بی شینگ کی متحرک طباعت اور گٹنبرگ کی دھاتی متحرک پرنٹنگ کے درمیان تبادلہ، ثقافتی علوم اور انسانی تہذیب کی مشترکہ ترقی کی ایک شاندار مثال قائم ہے۔‘‘
ہوانگ گانگ، چین اور مینز، جرمنی سے نمائندگان شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link