بھارت، کمبوڈیا اور دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے 40 سے زائد بین الاقوامی طلبہ نے چین کے شمال مغربی ننگ شیا ہوئی خودمختار علاقے میں واقع ننگ ڈونگ انرجی اینڈ کیمیکل انڈسٹری بیس کا دورہ کیا ہے۔
ماوو سو صحرا کے کنارے واقع یہ بیس چین کے سب سے بڑے توانائی اور کیمیکل مراکز میں سے ایک ہے۔
توانائی کے ڈھانچے کی منتقلی کو تیز کرنے کے لئے یہ مرکز کوئلہ پر مبنی صنعت کو خداحافظ کہتے ہوئے ہائیڈروجن جیسی صاف توانائی کی ترقی میں پیش پیش ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): محمد تخت منصور، بنگلہ دیشی طالبعلم، ننگ شیا میڈیکل یونیورسٹی
’’ آج میں نے ننگ ڈونگ انرجی بیس کا دورہ کیا ہے۔ وہاں میں نے کوئلہ نکالنے کی مشینری دیکھی۔ اس موقع پر ہمیں توانائی کی ترقی میں چین کی حاصل کردہ کامیابیوں کے بارے میں آگاہی بھی ملی ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): چوئن سونیتا، کمبوڈین طالبہ، ننگ شیا میڈیکل یونیورسٹی
’’ میں چین کے مغربی علاقے کو ہمیشہ روایتی توانائی سے جوڑتی تھی ۔ آج جب میں ننگ ڈونگ پہنچی تو میں نے خود اس بات کا عملی ثبوت دیکھا کہ صاف توانائی اور ماحولیاتی تحفظ ایک ساتھ پنپ سکتے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): شیخ زادہ زینب، ایرانی طالبہ، ننگ شیا میڈیکل یونیورسٹی
’’ ہمارے استاد نے بتایا تھا کہ چین کوسفر کر کے جاننے کی کوشش کرو ۔ننگ ڈونگ کا یہ دورہ اسی بات پر عمل کرنے کا بہترین موقع ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): عرفان صدیقی، بھارتی طالبعلم، ننگ شیا میڈیکل یونیورسٹی
’’ چین کے لوگ واقعی بہت محنتی ہیں۔ مجھے اس بات کا کبھی اندازہ نہیں تھا کہ کوئلے سے پلاسٹک اور کپڑے بھی بن سکتے ہیں!‘‘
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): ایوے ایسٹرڈ، کیمرون کی طالبہ، نِنگشیا میڈیکل یونیورسٹی
’’ اس دورے نے مجھے چین کی توانائی کے شعبے میں ترقی اور پیش رفت کا براہِ راست مشاہدہ کرنے کا موقع دیا۔آج چین کی مستقبل کی توانائی صنعت پر مجھے بھرپور اعتماد ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): چوئن سونیتا، کمبوڈین طالبہ، ننگ شیا میڈیکل یونیورسٹی
’’ میں ننگ شیا کے ترقیاتی ماڈل کو اپنے ملک لے جاؤں گی اور چین کی ماحول دوست توانائی کی منتقلی کی عالمی نمائندہ بننے کی کوشش کروں گی۔‘‘
اِن چھوان، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link