چین کے دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں چینی صدر شی جن پھنگ کینیا کے صدر ولیم روٹوسے مصافحہ کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین کے صدر شی جن پھنگ نے کینیا کے صدر ولیم روٹو سے بیجنگ میں بات چیت کی ہے جس میں فریقین نے باہمی تعلقات کو نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ چین-کینیا برادری تک بڑھانے پر اتفاق کیا ہے۔
شی نے کہا ہے کہ یہ اقدام فریقین کے لئے ایک اسٹریٹجک انتخاب ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ تاریخی رجحان اور دورحاضر کے رجحان کے ردعمل میں چین نئے دور میں مشترکہ مستقبل کے ساتھ سدا بہارچین-افریقہ برادری کی ایک مثال قائم کرنے کے لئے کینیا کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے اور چین-افریقہ تعلقات کی ترقی کی قیادت اور عالمی جنوب کے ممالک کے درمیان یکجہتی اور تعاون کو فروغ دے گا۔
شی نے کہا کہ چین اور کینیا کو قومی خودمختاری، سلامتی اور ترقیاتی مفادات کے تحفظ اور ایک دوسرے کے قومی حالات کے مطابق ترقی کے راستوں کی تلاش میں مضبوطی سے حمایت کرنا اور ریاستی نظم و نسق میں تجربات کا تبادلہ گہرا کرنا چاہیے۔
انہوں نے فریقین پر زور دیا کہ وہ باقاعدگی سے پالیسی رابطوں کو فروغ دیں، اعلیٰ سطح پر رابطے قائم کریں، پائیدار تجارت بڑھائیں، مختلف نوعیت کے مالیاتی انضمام کو تلاش کریں، نسلوں سے قائم دوستی کو آگے بڑھائیں اور اعلیٰ معیار کے بیلٹ اینڈ روڈ تعاون کے حوالے سے پیشرفت میں قیادت کریں۔
انہوں نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ ٹیکس اور تجارتی جنگوں میں کوئی فاتح نہیں ہوتا۔ چین یکجہتی اور تعاون سے مختلف مسائل سے نمٹنے، جائز حقوق اور مفادات کے تحفظ، عالمی تجارتی قوانین کی تائید اور بین الاقوامی شفافیت اور انصاف کو برقرار رکھنے کے لیے دوسرے ممالک کے ساتھ کام کرنے کو تیار ہے۔
ملاقات کے دورن روٹو نے کہا کہ کینیا اور چین نے ہمیشہ مخلصانہ سلوک اور باہمی مفاداور تعاون پر عمل کیا ہے اور وہ اسٹریٹجک تعاون کے سدا بہار شراکت دار ہیں۔ کینیا سختی سے ایک چین اصول کی پاسداری کرتا ہے اور اصرار کرتا ہے کہ تائیوان چین کے علاقے کا ناقابل تنسیخ حصہ ہے۔
مذاکرات کے بعد دونوں سربراہان مملکت کی موجودگی میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو، نئی اور اعلیٰ ٹیکنالوجی، عوامی اور ثقافتی تبادلے، معیشت، تجارت اور میڈیا جیسے شعبوں میں تعاون کے 20 معاہدوں پر دستخط ہوئے۔
فریقین نے نئے دور کے لئے سدابہار چین-افریقہ مشترکہ مستقبل کےساتھ برادری کی ایک متاثر کن مثال قائم کر نے سے متعلق عوامی جمہوریہ چین اور جمہوریہ کینیا کا مشترکہ بیان جاری کیا۔
