چینی طیارہ بردار بیڑہ لیاؤننگ سمندر میں معمول کی جنگی تربیت انجام دے رہا ہے-(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)چین کی پیپلز لبریشن آرمی(پی ایل اے) بحریہ نے اپنے قیام کی 76ویں سالگرہ مناتے ہوئے قومی سلامتی اور عالمی امن کے تحفظ کے لئے وقف عالمی معیار کی بحری قوت بننے کے عزم کا اعادہ کیا ہے۔
تقریبات کے حصے کے طور پر اس سال چینی بحریہ نے خدمات انجام دینے والے 30 سے زائد فعال بحری جہاز عوام کے لئے کھولے جو تعداد اور تنوع کے لحاظ سے گزشتہ برسوں سے زائد تھے۔ بڑی تعداد میں شہری ان جہازوں کو قریب سے دیکھنے کے لئے جمع ہوئے۔
چینی بحریہ نے متعدد فوجی بندرگاہیں اور فوجی اڈے بھی عوام کے لئے کھول دئیے۔ ننگبو، شنگھائی اور ہائیکو جیسے شہروں میں نیول ایئرفیلڈز پر حاضرین کو کے جے-500 ایچ، جے-11 بی،زیڈ-9 ڈی اور وائے9 کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا۔
ایک مضبوط بحریہ کا قیام چین کی دیرینہ قومی خواہش رہی ہے جس کی 18 ہزار کلومیٹر سے زائد ساحلی پٹی ہے اور وہ وسیع سمندری علاقے پر دائرہ اختیار رکھتا ہے۔ تاہم 1840 سے 1949 تک چین کو غیر ملکی قوتوں کی جانب سے 470 سے زائد بحری حملوں کا سامنا کرنا پڑا۔ یہ ایسی تاریخ ہے جو بحری سلامتی پر چین کی بھرپور توجہ کی بڑی وجہ ہے۔
1949 میں چین کے قیام کے ساتھ ہی پی ایل اے نیوی کی بنیاد رکھی گئی اور تب سے یہ جدید تزویراتی قوت میں تبدیل ہو چکی ہے۔
محض ایک دہائی سے کچھ زائد عرصے میں چین نے 3 طیارہ بردار جہازوں کا بیڑہ تیار کیا۔ پہلا جہاز لیاؤننگ 2012 میں چینی بحریہ میں شامل ہوا جو سوویت ساختہ ازسرنو تیارکردہ جہاز ہے۔ اس کے بعد چین کا پہلا مقامی طور پر تیار کردہ طیارہ بردار جہاز شان ڈونگ 2019 میں بحری بیڑے میں شامل ہوا۔
بحریہ سمندری امور میں فعال کردار ادا کرتی ہے اور سمندر میں امن، استحکام اور نظم و ضبط کو برقرار رکھنے کے ساتھ ساتھ بین الاقوامی برادری کو سکیورٹی کی خدمات فراہم کرتی ہے۔
