لیو ہسنگ شن، ملائیشیا میں پیدا ہونے والے چینی نژاد شہری ہیں جو اپنی ریٹائرمنٹ کے بعد خاندان سمیت چین کے شہر فوژو کے دیہی علاقے ژیالو واپس آ گئے۔ ان کی واپسی کا مقصد اپنے آبا و اجداد کے ورثے کی تلاش اور وہاں مستقل سکونت اختیار کرنا تھا۔
انہوں نے ژیالو میں زرعی سیاحت پر مبنی منصوبے شروع کیے، جس سے مقامی لوگوں کی آمدنی بڑھی اور گاؤں میں ترقی کی نئی راہیں کھلی ہیں۔ ژیالو گاؤں، صوبہ فوجیان کا پہلا ایسا دیہات ہے جسے صوبائی سطح پر روایتی ثقافت کے حامل گاؤں کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے۔ یہاں موجود ان کا آبا و اجداد کا گھر ’آنشیو ہاؤس‘ علاقے کا نمایاں ثقافتی ورثہ ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): لیو ہسنگ شن، چینی نژاد ملائشین شہری
’’میرے آباؤ اجداد نے آنشیو ہاؤس کی تعمیر 1790 میں شروع کی تھی، یعنی اسے اب دو سو تیس سال سے زیادہ ہو چکے ہیں۔ میرے والد جب ملائیشیا گئے، تب ان کی عمر لگ بھگ پندرہ یا سولہ سال تھی۔ میری پیدائش بھی وہیں ہوئی ۔
جب ہم بچے تھے، والد ہمیں بار بار یہ بتاتے تھے کہ ہمارا اصل تعلق کہاں سے ہے۔ وہ کہتے، ہم فوژو شہر کی منچھنگ کاؤنٹی کے ژیالو گاؤں سے ہیں۔ جب ہم یہاں واپس آئے تو ایسا لگا جیسے ہم اپنی جڑوں تک لوٹ آئے ہوں۔ اسی لئے ہم بہت خوش تھے۔ چونکہ آنشیو ہاؤس وقت کے ساتھ تھوڑا خستہ حال ہو گیا تھا، اس لئے کچھ برس پہلے ہم نے اس کی مرمت کروائی ہے۔
ہم چاہتے ہیں کہ ہماری آئندہ نسلیں، چاہے دنیا کے کسی بھی کونے میں ہوں، اپنی اصل کو پہچانیں۔ میرے نزدیک یہ ایک زبردست روایت ہے جو صدیوں سے چلی آ رہی ہے۔ ہمیں روایتی طرزِ تعمیر کو ہر ممکن طریقے سے سنبھال کر رکھنا چاہئے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): کنگ یی شیانگ، لیو ہسنگ شن کی اہلیہ
’’ جب میں نے پہلی بار آنشیو ہاؤس کو دیکھا تو مجھے محسوس ہوا کہ ان کے آباؤ اجداد جو ورثہ چھوڑ کر گئے ہیں وہ حقیقت میں بے حد قیمتی ہے۔ وہ بہت خوش نصیب ہیں کہ یہ وراثت ان کے پاس ہے۔ واقعی دنیا کی کوئی بھی جگہ گھر کا مقابلہ نہیں کر سکتی۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): لیو ہسنگ شن، چینی نژاد ملائشین شہری
’’ حکومت دیہی ترقی کو فروغ دے رہی ہے اور ہم بھی اس میں اپنا حصہ ڈالنا چاہتے ہیں۔ ہم نے اس جگہ کو 5 بڑے حصوں میں تقسیم کیا ہے۔ جہاں ہم کھڑے ہیں یہ بچوں کا فیملی ایریا ہے۔ نچلے حصے کو آپ ایک اسٹڈی ٹور ایریا کہہ سکتے ہیں۔ اس کے علاوہ ایک تعلیمی ایریا اور ایک ٹیم بلڈنگ ایریا بھی ہے جہاں سب لوگ مل جل کر کام کرتے ہیں۔ ایک اور حصہ باغبانی کے لئے مختص کیا گیا ہے جہاں پھول اور سبزیاں اُگائی جاتی ہیں۔ جو کام میں کر رہا ہوں، وہ دراصل ایک پلیٹ فارم کی تعمیر ہے۔ جب اس کی تعمیر مکمل ہو جائے گی تو میں اسے گاؤں والوں کے حوالے کر دوں گا تاکہ وہ خود اس کا انتظام سنبھال لیں۔ حالیہ برسوں میں بہت سے نوجوان واپس گاؤں آئے ہیں۔ یہ پلیٹ فارم انہیں روزگار کے مواقع فراہم کرے گا۔ اس طرح روزی کمانے کے لئے انہیں گاؤں سے باہر نہیں جانا پڑے گا۔ میرے والد نے ایک بار مجھ سے کہا تھا کہ جب کبھی تم اس قابل ہو گئے تو میرے آبائی گاؤں کے لئے کچھ نہ کچھ ضرور کرنا ۔جتنا مجھ سے ہو سکا میں اس میں حصہ لوں گا۔ اگرچہ میری ذاتی طاقت محدود ہے۔ اس کے باوجود ہم اپنی بساط کے مطابق پوری کوشش کر رہے ہیں۔‘‘
فوژو، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link