سپریم کورٹ نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے پنجاب حکومت کی اپیلیں نمٹا دیں۔
عدالت نے قرار دیا کہ پنجاب حکومت چاہے تو ٹرائل کورٹ سے رجوع کر سکتی ہے ۔ جبکہ بانی پی ٹی آئی کے وکلا درخواست دائر ہونے پر مخالفت کرنے کا حق رکھتے ہیں ۔
پنجاب کے پراسیکیوٹر نے بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دلیل دی کہ ملزم کے فوٹو گرامیٹک ، پولی گرافک ، وائس میچنگ ٹیسٹ کرانے ہیں ۔ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا استدعا ٹیسٹ کرانے کی نہیں جسمانی ریمانڈ کی تھی ۔ ملزم کی گرفتاری کو ڈیڑھ سال گزر چکا اب تو جسمانی ریمانڈ کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا۔
جسٹس صلاح الدین پنہور کا کہنا تھا کسی قتل اور زنا کے مقدمہ میں تو ایسے ٹیسٹ کبھی نہیں کرائے گئے ۔ توقع ہے عام آدمی کے مقدمات میں بھی حکومت ایسے ہی پھرتی دکھائے گی۔
عدالت نے حکمنامے میں قرار دیا کہ بانی پی ٹی آئی کے جسمانی ریمانڈ کیلئے دائر اپیلیں نمٹائی جاتی ہیں ۔ استغاثہ ان کے پولی گرافک ، فوٹو گرافک اور وائس میچنگ ٹیسٹ کے لئے ٹرائل کورٹ سےرجوع کرنےمیں آزاد ہے۔ بانی پی ٹی آئی کی قانونی ٹیم ٹرائل کورٹ میں ایسی درخواست آنے پر اعتراضات اٹھا سکتی ہے ۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے پراسیکیوٹر کو مخاطب کرتے ہوئے کہا ہم چھوٹے صوبوں کے لوگ دل کے بڑے صاف ہوتے ہیں ۔ ہم نے ایک ایسا کیس سنا جس سے دل میں درد ہوتا ہے ۔ ایک شخص 8 سال تک قتل کے جرم میں جیل کے ڈیتھ سیل میں رہا ۔ چند روز قبل اس کا کیس سماعت کیلئے مقرر ہوا اور ہم نے اسے باعزت بری کیا ۔
