’’ میں اس وقت بیجنگ میں منعقد ہونے والی ہاف میراتھن کی آغاز کی لائن پر موجود ہوں۔ یہ بظاہر ایک عام سی دوڑ ہی لگتی ہےلیکن ایک منٹ رک جائیے۔ یہاں کچھ ایسے رنرز بھی ہیں جو ذرا مختلف نظر آ رہے ہیں۔ جی ہاں، دنیا میں یہ پہلا موقع ہے کہ انسانوں کے ساتھ ساتھ انسان نما روبوٹس بھی 21 کلومیٹر طویل دوڑ میں شریک ہیں۔ 9 ہزار سے زائد شوقیہ رنر اور 20 روبوٹکس کمپنیاں اس غیر معمولی واقعہ کا حصہ بن رہی ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): چن لین، رنر
’’ میں بے حد پُرجوش ہوں۔ دنیا میں پہلی بار ایسا ہو رہا ہے کہ ہمارے ساتھ انسان نما روبوٹس بھی ہاف میراتھن میں حصہ لے رہے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): سونگ بو، رنر
’’ میں ٹیکنالوجی کی دلکشی کو محسوس کرنا چاہتا ہوں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): چن لین، رنر
’’ یہ بہت جدید ہیں۔‘‘
یہ انسانوں اور روبوٹس کا مقابلہ ہے۔ دوڑ کا نقطہ آغاز ایک ہی ہے۔ دونوں نے ایک ہی جتنا یعنی 21 کلومیٹر کا فاصلہ طے کرنا ہے۔ کچھ روبوٹس کے ساتھ انسانوں کے ساتھ ساتھ پیسرز بھی تھے جو ان کا حوصلہ بڑھا رہے تھے۔
متعدد روبوٹس ایسے تھے جنہوں نے جوتے بھی پہن رکھے تھے۔ جوتے پہننے کا مقصد گھٹنوں پر پڑنے والے دباؤ میں کمی لانا تھا۔
حتیٰ کہ ان روبوٹس کو بھی غیر متوقع موسم، مشکل راستے اور توانائی کی کے درست استعمال جیسے چیلنجز کا سامنا تھا ۔
دراصل بجلی کی کمی یا جزوی ناکامی سے بچنے کے لئے دوڑ کے راستے میں امدادی اسٹیشنز بنائےگئے تھے۔ لیکن روبوٹس کے لئے یہ پانی پینے کا معاملہ کم اور فارمولا ون کے پٹ اسٹاپ یعنی فوری مرمت جیسا منظر زیادہ تھا۔ اسی طرح ہر روبوٹ کے پیچھے ایک پوری ٹیم مکمل ہم آہنگی کے ساتھ کام کر رہی تھی۔
ساؤنڈ بائٹ 4 (چینی): تانگ جیان، چیف ٹیکنیکل آفیسر، بیجنگ ہیومینائیڈ روبوٹ انوویشن سینٹر
’’ ہم نے پوری دوڑ کے دوران روبوٹ کی بیٹری 3 بار تبدیل کی۔ ایک بار روبوٹ گر پڑا اور ایسا بجلی فراہمی میں تعطل کے باعث ہوا۔ لیکن جیسے ہی بیٹری تبدیل کی گئی وہ مکمل طور پر ری بوٹ ہو گیا اور دوبارہ دوڑنا شروع کر دیا۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): ژانگ زی ہاؤ، ایکولوجیکل پارٹنر، ہائی ٹارک ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ
’’ہم نے بیٹری تبدیل کرنے کی ایک خاص صلاحیت تیار کی ہے۔ بیٹری تبدیل کرنے کا پورا عمل 20 سیکنڈ سے بھی کم وقت میں مکمل ہو جاتا ہے۔ اس طرح دوڑ کے دوران روبوٹ کے رکنے کا وقت نمایاں طور پر کم ہو جاتا ہے۔‘‘
بیجنگ ہیومینائیڈ روبوٹ انوویشن سینٹر کے تیار کردہ روبوٹ’’ تیان کونگ الٹرا‘‘ نے 2 گھنٹے 40 منٹ میں اختتامی لائن عبور کر لی تھی۔
نوئٹیکس کا این ٹو دوسرے نمبر پر آیا جبکہ ڈرائیڈ اپ کے روبوٹ نے تیسری پوزیشن حاصل کی۔
6 انسان نما روبوٹس دوڑ مکمل کرنے میں کامیاب رہے۔
اسٹینڈ اپ 2 (انگریزی): لیانگ وان شان، نمائندہ شِنہوا
’’ یہ تاریخ بنتی ہوئی نظر آ رہی ہے۔ اُس روبوٹ نے ابھی فنش لائن عبور کی ہے!‘‘
یہ صرف ایک دوڑ ہی نہیں ہے۔ یہ اُس مستقبل کی جھلک ہے جو ہمارے سامنے آ سکتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 6 (چینی): شیونگ یوجن، جنرل مینیجر، بیجنگ ہیومینائیڈ روبوٹ انوویشن سینٹر
’’ آج کی ہاف میراتھن ہمارے لئے ٹیکنالوجی کی پختگی کی جانچ کا ایک اہم آزمائشی تجربہ ثابت ہوئی ہے۔ ہمارا حتمی مقصد یہ ہے کہ روبوٹس ہماری روزمرہ کی زندگی میں شامل ہوجائیں اور اہداف کے حصول میں انسانوں کی مدد کریں۔ خاص طور پر ایسے کاموں کو انجام دینے میں مدد دیں جو غیرموزوں یا خطرات کا باعث بن سکتے ہوں۔
ہمیں پختہ یقین ہے کہ مستقبل میں معاشرے کی ساخت ایسی ہو گی جہاں انسان اور روبوٹ ہم آہنگی کے ساتھ مل کر کام کریں گے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 7 (چینی): ژانگ زی ہاؤ، ایکولوجیکل پارٹنر، ہائی ٹارک ٹیکنالوجی کمپنی لمیٹڈ
’’ ہمارا ’’منی ہائی‘‘ روبوٹ ممکنہ طور پر اپنے مدمقابل تمام 20 روبوٹس میں سب سے کم جگہ گھیرنے والا، سب سے چھوٹا اور سب سے زیادہ معقول قیمت والا ہے۔یہ ایسے خطرناک علاقوں میں بھی کام کر سکتا ہے جہاں رسائی مشکل ہو۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 8 (چینی): یو ہونگ من، سٹاف ممبر، فلیکسیو روبوٹکس
’’ یہ دوڑنے والوں کو پانی فراہم کر رہا ہے۔موجودہ وقت میں یہ ٹیکنالوجی زیادہ تر صنعتی ماحول میں استعمال ہو رہی ہے۔ اپنی انتہائی جدید فورس کنٹرول ٹیکنالوجی کی بدولت یہ درستگی پر مبنی ان ایپلی کیشنز میں بہترین کارکردگی دکھاتی ہے جیسا کہ اسمبلنگ کاعمل اور سرفیس ٹریٹمنٹ آپریشنز ۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 9 (چینی): ژین، سٹاف ممبر، بیجنگ اے آئی روبوٹکس ٹیکنالوجی کمپنی
’’ یہ نچلے اعضاء کا ایکسو اسکیلیٹن بحالی روبوٹ ہے۔ یہ خاص طور پر ان مریضوں کے لئے ڈیزائن کیا گیا ہے جن کے نچلے اعضاء کے متحرک ہونے کی صلاحیت متاثر ہو چکی ہو۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 10 (چینی): لیانگ لیانگ، نائب ڈائریکٹر، بیجنگ اکنامک ٹیکنیکل ڈویلپمنٹ ایریا
’’ یہ ہاف میراتھن صرف ٹیکنالوجی اور صنعت کی ترقی کے لئے ہی اہم نہیں۔ یہ ٹیکنالوجی کی جدت اور انسانی معاشرے میں ٹیکنالوجی کے کردار کے حوالے سے عوامی شعور کی تشکیل نو میں بھی گہری اہمیت رکھتی ہے۔انسان نما روبوٹس میں جاری موجودہ تبدیلی کو مصنوعی ذہانت کی کامیابیوں سے تقویت ملی۔ اس سے ٹیکنالوجی کی تیز رفتار ترقی میں مزید اضافہ بھی ہو رہاہے۔ اگرچہ اس کے ممکنہ استعمالات بے شمار صنعتوں میں پھیل سکتے ہیں لیکن اس وژن کو مکمل طور پر حقیقت میں بدلنے کے لئے ابھی ایک طویل سفر باقی ہے۔‘‘
اسٹینڈ اپ 3 (انگریزی): لیانگ وان شان، نمائندہ شِنہوا
’’ ماہرین امید کرتے ہیں کہ عوام اس مقابلے کو کھلے دل اور حوصلے کے ساتھ قبول کریں گے۔ انسان نما روبوٹس انسانوں کی خدمت کے لئے ڈیزائن کئے گئے ہیں۔ ان روبوٹس کا ہر چھوٹا قدم ہم سب کے لئے ٹیکنالوجی کی ترقی میں ایک بڑی چھلانگ ثابت ہو سکتا ہے۔‘‘
بیجنگ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link