چین کے جنوب مغربی صوبے یون نان کے کونمنگ چھانگ شوئی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صحت عامہ کے عملے کے ساتھ میانمار جانے والی رسد موجود ہے۔(شِنہوا)
کونمنگ (شِنہوا) 50 افراد پر مشتمل ایک چینی ٹیم مارچ میں آنے والے 7.9 شدت کے زلزلے کے بعد پھیلنے والی وبا کی روک تھام میں مدد کے لئے میانمار روانہ ہوگئی ہے۔
ٹیم میں بیجنگ کے 12 ارکان اور جنوب مغربی صوبے یون نان کے صدرمقام کونمنگ کے 38 طبی ماہرین شامل ہیں جسے میانمار کی درخواست پر 10 اپریل کو اعلان کردہ چین کی توسیع شدہ انسانی ہمدردی امداد کے طور تیار کیا گیا ہے۔
ہنگامی طبی سامان اور سازوسامان کے ساتھ یہ ٹیم زلزلہ زدہ علاقوں میں بیماری کے خطرات کم کرنے پر توجہ مرکوز کرے گی۔
یہ ٹیم بنیادی طور پر ماندالے میں کام کرے گی جو متاثرہ ترین علاقوں میں سے ایک ہے تاکہ بیماری کی روک تھام اور تدارک کے اقدامات اٹھائے جاسکیں۔ ان کے فرائض میں متعدی بیماریوں کے خطرے کی تشخیص، وبائی امراض کی نگرانی، لیبارٹری تشخیص ، ماحولیاتی جراثیم کشی، ویکٹر کنٹرول، پینے کے پانی کے حفاظتی معائنے، عوامی صحت کی تعلیم اور مقامی اہلکاروں کے لئے تکنیکی تربیت شامل ہے۔
اس ٹیم میں قومی امراض کی روک تھام و تدارک انتظامیہ (این ڈی سی پی اے) اور چینی مرکز برائے روک تھام و تدارک کے ماہرین شامل ہیں۔
این ڈی سی پی اے کے محکمہ ہنگامی ردعمل کے ڈپٹی ڈائریکٹر اور مشن کے سربراہ چھن لائی کا کہنا ہے کہ زلزلے نے صحت عامہ کی بنیادی سہولیات کو شدید نقصان پہنچایا ہے جبکہ شدید گرمی اور موسلادھار بارش نے ہیضہ، خسرہ، ڈینگی بخار اور ملیریا کے پھیلاؤ میں اضافہ کیا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق میانمار میں 28 مارچ کو آنے والے زلزلے میں 3 ہزار 726 افراد ہلاک اور 5 ہزار 105 زخمی ہوئے تھے جبکہ 18 اپریل تک 129 افراد لاپتہ تھے۔
