شیامن یونیورسٹی کا ملائیشین کیمپس کسی بھی چینی تعلیمی ادارے کا پہلا بین الاقوامی کیمپس ہے۔ اس کیمپس میں دنیا کے درجنوں ممالک اور خطوں سے 9100 سے زائد طلباء زیرِ تعلیم ہیں۔ یہ کثیر الثقافتی کیمپس اساتذہ اور طلباء کے درمیان باہمی سمجھ بوجھ اور ہم آہنگی کو فروغ دے رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): ہیریاڈی جیسلن لاورینسیا، انڈونیشین طالبہ
’’میں چینی زبان سیکھ رہی ہوں اور میں انڈونیشیا سے ہوں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): سیف معیاد جمیل عبدالجلیل، یمنی طالبعلم
’’میں ا س کیمپس میں فنانس میں گریجویشن کے دوسرے سال کا طالب علم ہوں۔ میرا تعلق یمن سےہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): اون جِنگ شین، ملائشین طالبعلم
’’میں ملائیشیا کے شہر پینانگ سے ہوں اور شیامین یونیورسٹی ملائیشیا میں روایتی چینی طب کی تعلیم حاصل کر رہا ہوں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 4 (انگریزی): جولشی بیکوف رسول، قازقستان کا طالبعلم
’’میرا نام رسول ہوں اور میرا تعلق قازقستان سے ہے۔‘‘
ملائیشیا کی ریاست سلانگور میں واقع شیامن یونیورسٹی کی شاخ، چین کے کسی بھی اعلیٰ تعلیمی ادارے کا پہلا غیر ملکی کیمپس ہے۔ یہ کیمپس فروری 2016 میں باضابطہ طور پر داخلوں اور تدریسی سرگرمیوں کا آغاز کر چکا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 5 (چینی): وانگ رُوئیفانگ، صدر، شیامن یونیورسٹی، ملائیشیا
’’گزشتہ 9 برسوں کے دوران ہم نے بتدریج اپنی منفرد شناخت اور ایک کثیرالثقافتی کیمپس کو فروغ دیا ہے۔‘‘
شیامن یونیورسٹی کی ملائیشین شاخ میں اب 10 اسکول قائم ہو چکے ہیں اور یہاں درجنوں ممالک اور خطوں سے تعلق رکھنے والے9100 سے زائد طلباء زیر تعلیم ہیں۔ اب تک 6300سے زائد طلباء اس کیمپس سےتعلیم مکمل کر چکے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 6 (انگریزی): اون جِنگ شین، ملائشین طالبعلم
’’ملائیشیا میں روایتی چینی طب (ٹی سی ایم) کے کورسز کروانے والے تعلیمی ادارے زیادہ تعداد میں نہیں ہیں۔ میں نے محسوس کیا کہ اس یونیورسٹی کا ماحول واقعی بہت اچھا ہے۔ کیمپس کی تعمیر بھی چینی طرز پر کی گئی ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 7 (چینی): سیف معیاد جمیل عبدالجلیل، یمنی طالبعلم
’’یہاں کا ثقافتی تنوع بہت دلچسپ ہے۔ مجھے یہاں کی متنوع کمیونٹی بہت پسند ہے۔ میں نے مختلف ثقافتوں اور روایات سے تعلق رکھنے والے بہت سے لوگوں سے ملاقات کی ہے اور ان کی ثقافتوں اور روایات کے بارے میں بھی بہت کچھ سیکھا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 8 (چینی): ہیریاڈی جیسلن لاورینسیا، انڈونیشین طالبعلم
’’مجھے لگتا ہے کہ یہاں کے اساتذہ بہت پُرجوش اور خوش اخلاق ہیں۔ طلباء بھی اسی طرح خوش مزاج ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 9 (انگریزی): اون جِنگ شین، ملائشین طالبعلم
’’جب میں نے آہستہ آہستہ روایتی چینی طب (ٹی سی ایم) سیکھنا شروع کی تو مجھے احساس ہوا کہ یہ ایک نہایت گہرا اور علم سے بھرپور شعبہ ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 10 (انگریزی): سیف معیاد جمیل عبدالجلیل، یمنی طالبعلم
’’مجھے اس یونیورسٹی کی ایک چیز بہت پسند ہے کہ ہمیں گروپ اسائنمنٹس دی جاتی ہیں جن میں ہمیں مختلف ثقافتوں کے لوگوں کے ساتھ کام کرنا ہوتا ہے۔ اسی طریقے سے ہمیں ایک دوسرے کو بہتر انداز میں سمجھنے کا موقع ملتا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 11 (چینی): لی ہوئی زی، ایگزیکٹو، اسٹوڈنٹ افیئرز آفس، شیامن یونیورسٹی، ملائیشیا
’’ہمارے ہاں ایک تقریب تقریباً ہر سال منعقد ہوتی ہے۔ اسے ’گلوبل کارنیوال‘ کہا جاتا ہے۔ ہر ملک کے طلبہ اسٹالز لگاتے ہیں اور اپنا کھانا، ویڈیوز اور ثقافت متعارف کرواتے ہیں۔ آخر میں ایک پرفارمنس بھی ہوتی ہے۔ یہ میرے لئےایک اچھا موقع ہوتا ہے یہ سمجھنے کا کہ مختلف ثقافتوں اور قومیتوں سے تعلق رکھنے والے طلبہ آپس میں کیسے بات چیت کرتے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 12 (انگریزی): جولشی بیکوف راسول، قازقستان سے طالبعلم
’’میرے خیال میں یہ میرے مستقبل کے حوالے سےاچھا ہے۔ یہ میرے لئے ایک مفید صلاحیت ہے جس کے ذریعے میں دوسرے لوگوں اور قومیتوں سے جُڑ سکتا ہوں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 13 (چینی): وانگ رُوئیفانگ، صدر، شیامین یونیورسٹی، ملائیشیا
’’ہمارے اہداف میں سے ایک یہ ہے کہ ہم شیامین یونیورسٹی، ملائیشیا کو عالمی سطح کا ایک نمایاں تعلیمی ادارہ بنائیں۔ ایسا ادارہ جہاں تدریس اور تحقیق دونوں کو اہمیت دی جائے اور مختلف ثقافتوں کو یکجا کیا جائے۔ ہم اسی سمت میں آگے بڑھ رہے ہیں۔‘‘
کوالالمپور سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link