ترکیہ میں پیر کے روز آیا صوفیہ کے مرکزی گنبد کی پہلی جامع بحالی کا آغاز کیا گیا ہے۔ آیا صوفیہ استنبول کی سب سے اہم تاریخی عمارتوں میں سے ایک ہے۔
ترکیہ کے وزیر ثقافت و سیاحت مہمت نوری ایرسوئے نے سماجی رابطے کی ویب سائیٹ ایکس پر بتایا کہ اصل ساخت اور آرائش کو تبدیل یا متاثر کئے بغیر گنبد کو اس طرح مضبوط بنایا جائے گا کہ وہ زلزلے کی صورت میں بھی اپنا وجود برقرار رکھ سکے۔
وزیر نے مزید بتایا کہ عبادت اور بحالی کے کام میں تسلسل کو یقینی بنانے کے لئے گنبد کو سہارا دینے والے 43.5 میٹر بلند چار مرکزی ستونوں پر ایک اسٹیل پلیٹ فارم بنایا جا رہا ہے۔
بحالی کے کام میں شریک ایک تعلیمی ماہر حسن فرات ڈیکر نے شِنہوا کو بتایا کہ گنبد کی ساخت سے متعلق مسائل کا جائزہ لینے کے لئے اس کے سیسہ سے ڈھکے حصے کو ہٹایا جائے گا۔
ساؤنڈ بائٹ (ترک): حسن فرات ڈیکر، بحالی کے عمل میں شریک ایک تعلیمی ماہر
’’ ہمارا مقصد یہ ہے کہ گنبد کی بنیادی ساخت کے مسائل کا جائزہ لیں۔ پھر بڑے گنبد اور چھوٹے گنبدوں کے باہمی تعلق کو جانچیں۔ اس طرح عمارت کی مضبوطی کا کام مکمل دھیان اور صحیح معلومات کی بنیاد پر کیا جائے گا اور اس میں کوئی جلدبازی بھی نہیں کی جائے گی۔‘‘
بحالی کا یہ کام ایک بڑے 50 سالہ منصوبے کا حصہ ہے۔ اس منصوبے کا آغاز ترکیہ کی وزارت ثقافت و سیاحت نے سال 2023 میں کیا تھا تاکہ ڈیڑھ ہزار سال پرانی آیا صوفیہ کی عمارت میں آنے والی کمزوریاں دور کی جا سکیں۔
آیا صوفیہ ابتدا میں ایک گرجا گھر تھا۔ بعد میں سلطنت عثمانیہ کے دور میں اسے مسجد کی صورت دی گئی۔ سال 1935 میں یہ ایک عجائب گھر کے طور پر دوبارہ کھولا گیا۔ اس میں عثمانی اور بازنطینی فنون کے منفرد پہلو نمایاں ہیں۔ سال 2020 میں اسے دوبارہ مسجد میں تبدیل کر دیا گیا۔
سال 1985 میں یونیسکو کے عالمی ثقافتی ورثہ کی فہرست میں شامل کی جانے والی آیا صوفیہ کی عمارت ترکی کے سب سے مقبول سیاحتی مقامات میں سے ایک ہے۔
مرکزی گنبد جس کا قطر تقریباً 31 میٹر اور اونچائی 56 میٹر ہے، اپنی شان و شوکت اور شاندار فنِ تعمیر کے حوالے سے بہت مشہور ہے۔
استنبول، ترکیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link