امریکہ کی طرف سے ’’جوابی محصولات‘‘ عائد کرنے کے یکطرفہ اقدام نے عالمی سطح پر شدید ردعمل کو جنم دیا ہے۔ ماہرین خبردار کر رہے ہیں کہ اس امریکی اقدام سے عالمی منڈیوں اور سفارتی تعلقات پر سنگین نتائج مرتب ہو سکتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): تونچ ایکوچ، ایڈیٹر انچیف، ہاریجی میڈیا آؤٹ لیٹ
’’ صدر ٹرمپ نے اس بات کو واضح کر دیا ہے کہ ان کی اولین ترجیح امریکہ کی جیت ہے۔ انہیں اس بات سے قطعاً کوئی غرض نہیں کہ ان کے اقدامات سے دوسروں کو فائدہ پہنچ رہا ہے یا نقصان ہو رہا ہے۔ دراصل ایسے بیانات سامنے آ رہے ہیں جن میں دوسرے ممالک، شراکت داروں اور فریقین کو حقارت کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔ یہ رویہ مکمل طور پر ’دوطرفہ یا باہمی مفاد‘ کی سوچ سے انحراف کو ظاہر کرتا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): راشد المحمود تیتومیر، پروفیسر، شعبہ ترقیاتی مطالعات، یونیورسٹی آف ڈھاکہ
’’ یہ ایک غلط معاشی حکمت عملی ہے۔ امریکہ نے عالمی تجارتی نظام سے فائدہ اٹھایا ہے۔ لیکن اس کے گہرے اثرات خود امریکی صارفین پر بھی مرتب ہوں گے۔ یہ اقدام عالمی نظام کو شدید تنزلی کی طرف لے جا سکتا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (عربی): مختار غوباشے، سیکرٹری جنرل، الفارابی سینٹر فار پولیٹیکل سٹڈیز، مصر
’’ متعدد معاشی ماہرین نے امریکہ کے ان اقدامات پر تنقید کی ہے۔ انہوں نے خبردار کیا ہے کہ یہ اقدامات ایک بڑے عالمی معاشی بحران کو جنم دیں گے۔ ان محصولات کی وجہ سے عالمی تجارت اور امریکہ کے بہت سے ممالک کے ساتھ تعلقات پر منفی اثر پڑ رہا ہے۔‘‘
ڈھاکہ/ قاہرہ/ استنبول، ترکیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link