پیر, جولائی 28, 2025
تازہ ترینصنعا پر امریکی فضائی حملوں کے ہولناک مناظر آج بھی یمنی عوام...

صنعا پر امریکی فضائی حملوں کے ہولناک مناظر آج بھی یمنی عوام کے ذہنوں میں تازہ ہیں

یمن کے دارالحکومت صنعاء پر اتوار کی رات امریکی فضائی حملوں کے بعد جب اگلے روز کاسورج طلوع ہوا تو ہر طرف ملبے کا ایک ڈھیر  نظر آ رہا تھا۔ ٹوٹے ہوئے شیشے، جلے ہوئے بستر اور ایک گڑیا کی باقیات بکھری پڑی تھیں۔ ہولناک حملے کا ہدف بننے والے اس گھر میں ایک خاندان رہائش پذیر تھا۔

ساؤنڈ بائٹ (عربی): علی السہیلی، تباہ گھر کے مالک کا بھائی

’’ دوبار ہونے والے ان امریکی حملوں میں میرے بھائی کے 4 بچے مارے گئے جبکہ اس کی بیوی شدید زخمی ہوئی۔ ہم نے تو کچھ غلط نہیں کیا تھا۔ ہم یہ کہتے ہیں کہ ان حملوں سے ہم خوفزدہ ہونے والے نہیں ۔ یہ حملے ہمیں غزہ کی حمایت سے بھی نہیں روک سکتے۔‘‘

حوثی حکومت کے صحت کے حکام نے آج صبح ایک تازہ رپورٹ جاری کی ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ رات کے فضائی حملوں میں زخمی ہونے والوں کی تعداد بڑھ کر 25 ہو گئی ہے جن میں 11 خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ رپورٹ کے مطابق زخمیوں میں سے بیشتر کو چھرے لگنے اور جلنے کی وجہ سے گہرے زخم آئے ہیں۔

ان شدید ترین فضائی حملوں کے دوران محلے کے کئی خاندان خوف کا شکار ہوئے اور  گھروں سے بھاگ نکلے تاکہ اپنی جانیں بچا سکیں۔

یہ ہفتہ کے روز امریکی فضائی حملوں کے بعد کی صورتحال تھی۔ ان حملوں میں شمالی شہر صعدہ کے ایک سولر انرجی اسٹور اور اس سے متصل گھر کو نشانہ بنایا گیا تھا۔ ڈاکٹروں اور رہائشیوں کے مطابق ان حملوں کے نتیجے میں 2 افراد جاں بحق جبکہ 9 زخمی ہوئے۔

یہ امریکی حملے 15 مارچ کے بعد سے دوبارہ شروع ہونے والی حملوں کے سلسلے کی تازہ کڑی ہیں۔  امریکی انتظامیہ کا مؤقف ہے کہ اس کا مقصد حوثیوں کو بحیرہ احمر اور خلیج عدن میں نیول اور تجارتی جہازوں کو نشانہ بنانے سے روکنا ہے۔

 تاہم حوثی بار بار یہ دعویٰ کرتے ہیں کہ ان کی کارروائیاں یمن پر امریکی حملوں کا ردعمل ہیں۔ وہ یہ بھی کہتے ہیں کہ ان کا مقصد امریکہ کے حمایت یافتہ اسرائیل پر دباؤ ڈالنا ہے تاکہ وہ غزہ کی پٹی پر حملے بند کرے اور محصور فلسطینی علاقے میں امدادی سامان داخل ہونے کی اجازت دے۔

ملیشیا نے پیر کے روز کہا ہے کہ مقاصد کے حصول تک وہ اپنی کارروائیاں جاری رکھے گی۔

صنعاء سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!