اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلملبے کے ڈھیر کے بیچ غزہ کے بے گھر فلسطینی کھانا بانٹ...

ملبے کے ڈھیر کے بیچ غزہ کے بے گھر فلسطینی کھانا بانٹ کر پرامید

غزہ شہر کے الشاتی کیمپ میں امداد کی کمی کے باعث بے گھر فلسطینی لنگر خانے سے غذائی امداد لینے کی کوشش کر رہے ہیں-(شِنہوا)

غزہ(شِنہوا)غزہ شہر کی صبح سے بہت پہلے محمد ابو علی اور ان کے 3 بھائی پہلے ہی اپنے صحن میں جمع ہوگئے ہیں۔

ڈرون اور گولہ باری کی گونج برتنوں کے شور میں اس وقت ختم ہو جاتی ہے جب یہ چاروں بے گھر ہونے والے سینکڑوں فلسطینیوں کے لئے کھانا تیار کر رہے ہوتے ہیں، جن میں سے بہت سے فلسطینیوں نے کئی دنوں سے مناسب کھانا نہیں کھایا۔

4بچوں کے والد 45 سالہ محمد  ابو علی نے شِنہوا کو بتایا کہ ہم چاول اور دال ابال کر ایک سادہ کھانا بناتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ کاش میں مزید کچھ کر سکتا لیکن سرحدوں کی بندش نے لوگوں کی مدد کرنے کی ہماری کوششوں کو محدود کر دیا ہے۔

محمد ابوعلی نے کہا  کہ لوگ بھوک سے مر رہے ہیں، اس لئے میں اور میرے بھائیوں نے گھر میں موجود ہر چیز جمع کی، ہم نے فیصلہ کیا کہ ہمارے آس پاس کوئی بھی بھوکا نہ رہے، بھلے ہی کھانا سادہ کیوں نہ ہو۔

انہوں نے کہا کہ ہم نہ صرف کھانا فراہم کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کو حوصلہ دینے کی بھی کوشش کرتے ہیں۔ یہاں تک کہ ایک گرم پلیٹ بھی کسی کو یہ امید دے سکتی ہے کہ وہ فراموش نہیں کیا جائے گا۔

وسطی غزہ کے علاقے دیر البلاح کے قریب ایک عارضی پناہ گاہ میں 55 سالہ ندال بنات بے گھر ہونے والے خیموں میں خوراک کی تقسیم کا انتظام کر رہے ہیں۔ غزہ شہر کے شجاعیہ محلے میں ایک دکاندار کے طور پر کام کرنے والے بنات نے اسرائیل کے ایک فضائی حملے میں اپنا گھر اور ذریعہ معاش دونوں کھو دئیے تھے ۔

بنات نے شِنہوا کو بتایا کہ مجھے اپنے پیچھے دروازہ بند کرنے کا بھی موقع نہیں ملا۔ لیکن سب سے مشکل بات یہ نہیں ہے کہ ہم نے کیا کھویابلکہ یہ جاننا ہے کہ دنیا نے ہمیں کھوتے ہوئے دیکھا اور کچھ نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ ہم سب بے گھر ہو چکے ہیں، ہم سبھی بھوکے ہیں،  ہمیں احساس ہوا کہ کوئی بھی ہمیں بچانے کے لئے نہیں آ رہا ہے۔ لہٰذا ہم ایک دوسرے کو زندہ رہنے میں مدد کرتے ہیں۔ ہم ایک لوگ ہیں، ایک ہی جدوجہد میں شریک ہیں۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!