چین کی جینومکس کمپنی بی جی آئی ریسرچ کے ڈائریکٹر شو شون (دائیں) کینیاکے شہر نیروبی میں جاری مشاورتی گروپ برائے بین الاقوامی زرعی تحقیق (سی جی آئی اے آر) سائنس ویک کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کر رہے ہیں-(شِنہوا)
نیروبی(شِنہوا)سائنس دانوں اور صنعت کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ موسمیاتی تناؤ، کیڑوں، بیماریوں اور مٹی کی زرخیزی میں کمی کے دوران افریقہ کے غذائی نظام کو بہتر بنانے کے لئے چین۔ افریقہ تعاون کے ذریعے ٹیکنالوجی اور جدت کی منتقلی کے لئے ایک پلیٹ فارم کا قیام اہم ہے۔
کینیا کے دارالحکومت نیروبی میں جاری مشاورتی گروپ برائے بین الاقوامی زرعی تحقیق (سی جی آئی اے آر) سائنس ویک کے موقع پر ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے شرکاء نے کہا کہ پودوں کی افزائش، کیڑوں پر قابو پانے اور آبپاشی کی ٹیکنالوجیز کو بروئے کار لانے سے براعظم کو بھوک کے مسلسل بحران سے نمٹنے میں مدد ملے گی۔
سی جی آئی اے آر اور اس کے شراکت داروں بشمول چینی جینیاتی کمپنی بی جی آئی گروپ، جو دنیا کی معروف حیاتیاتی سائنس اور جینیاتی تنظیموں میں سے ایک ہے، نے زراعت اور حیاتیاتی تنوع کے تحفظ میں تعاون کے نئے شعبوں کو تلاش کرنے کے لئے "پل بنانے” کے عنوان سے اس تقریب کا انعقاد کیا تھا۔
سی جی آئی اے آر کی منیجنگ ڈائریکٹر اسماہانے ایلوافی نے آب و ہوا کی وجہ سے بھوک اور غذائی قلت کے بحران میں افریقہ میں فصلوں اور مویشیوں کی پیداوار کو بڑھانے کے لئے مصنوعی ذہانت (اے آئی)، جینومکس اور نینو ٹیکنالوجی سے فائدہ اٹھانے پر زور دیا۔
انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ براعظم کے سالانہ تقریباً 100ارب امریکی ڈالرکے غذائی درآمدی بل کو کم کرنے کے لئے زمین کی زرخیزی ، پانی کے انتظام اور زیادہ پیداوار والی فصلوں کی اقسام کی افزائش میں سرمایہ کاری ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ افریقہ مقامی خوراک کی پیداوار اور برآمدات کو فروغ دینے کے لئے جنوب-جنوب تعاون کے مطابق چینی زرعی ٹیکنالوجیز سے فائدہ اٹھانے کے لئے تیار ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سی جی آئی اے آر سائنس ویک میں چینی اکیڈمی آف سائنسز اور بی جی آئی گروپ کی موجودگی براعظم میں زرعی انقلاب کو عملی جامہ پہنانے میں چین-افریقہ شراکت داری کے اہم کردار کی تصدیق کرتی ہے۔
بی جی آئی گروپ کے شریک بانی اور بورڈ آف ڈائریکٹرز کے چیئرمین وانگ جیان نے کہا کہ جدید ٹیکنالوجی اور مصنوعی ذہانت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے بی جی آئی دنیا بھر میں محققین کے ذریعے جمع کردہ لاکھوں جرثوموں کے نمونوں کو ڈیجیٹلائز کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔
بی جی آئی ریسرچ کے ڈائریکٹر شو شون نے کہا کہ سی جی آئی اے آر کے ساتھ شراکت داری بڑھانے سے جرثوموں کی ڈیجیٹلائزیشن کو فروغ ملے گا، فصلوں کی افزائش میں تیزی آئے گی اور ترقی پذیر ممالک بالخصوص افریقہ میں غذائی نظام کو تقویت ملے گی۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link