چین کے شمال مشرقی صوبے حئی لونگ جیانگ کے شہر حئی حہ میں حئی حہ-بلیگوویش چھن سک سرحد پار ہائی وے پل کا فضائی منظر-(شِنہوا)
بلیگوویش چھن سک/حئی حہ(شِنہوا)چینی وزیر خارجہ وانگ یی نے اس ہفتے کے آغاز میں روس کے اپنے حالیہ دورے میں کہا کہ دونوں ہمسایہ ممالک کے درمیان عملی تعاون جاری ہے، روسی زرعی مصنوعات چینی گھروں تک پہنچ رہی ہیں اور چینی گاڑیاں عام طور پر روسی گلیوں میں دیکھی جا رہی ہیں۔
یہ بڑھتی ہوئی ہم آہنگی چین کے صوبے حئی لونگ جیانگ کے چھوٹے سے شہر حئی حہ میں واضح طور پردیکھی جا سکتی ہے۔ روس کے قریب ترین چینی شہر کے طور پر حئی حہ طویل عرصے سے سرحد پار سرگرمی کا مرکز رہا ہے۔
اپریل کی سرد اور طویل برفباری کے باوجود حئی حہ میں سرحد پار تبادلوں کی گہما گہمی جاری ہے۔ روسی شہری حئی حہ کی صبح کی مصروف مارکیٹوں میں نظر آتے ہیں، یونیورسٹی کیمپسز میں کلاس رومز کو بھرتے ہیں اور مصروف ٹرانسپورٹ مراکز سے گزرتے ہیں۔
حالیہ برسوں میں بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو نے شہر کے روس سے تعلقات کو مزید بڑھایا ہے جس کے نتیجے میں بنیادی شہری سہولیات کے رابطے میں اضافے سے سرحد پار طبی سیاحت اور تعلیمی تبادلے فروغ پا رہے ہیں۔
حئی حہ اور روس کے ایمور اوبلاسٹ میں بلیگوویش چھن سک دونوں ممالک کے درمیان قریب ترین شہر ہیں۔ دریائے حئی لونگ جیانگ کے ساتھ ایک دوسرے سے منسلک شہروں کے بیچ کم سے کم فاصلہ صرف 700 میٹر ہے۔
اپنے اہم جغرافیائی مقام کے طور پر حئی حہ بندرگاہ شہر میں سرحد پار سے آنے والے زیادہ تر مسافروں کی آمدورفت سنبھالتی ہے۔ مقامی سرحد کی انتظامیہ کے مطابق یہ چین-روس سرحد کے ساتھ مصروف ترین بندرگاہ ہے جو 2025 کی پہلی سہ ماہی میں تقریباً 90 ہزار مسافروں کو سنبھال چکی ہے۔
راہداری جتنا موثر یہ پل موسمی عوامل کی وجہ سے سال کے 240 دنوں تک کھلا رہتا ہے۔ سال بھر کے رابطے کو برقرار رکھنے کے لئے حئی حہ-بلیگوویش چھن سک سرحد پار ہائی وے پل 2022 میں ٹریفک کے لئے کھولا گیا۔
روابط میں اضافے اور حئی حہ کی جانب سے ستمبر 2023 میں روس کے ساتھ بغیر ویزے کے باہمی گروپ دوروں کے دوبارہ آغاز کے باعث سرحد پار سفر میں اضافہ ہوا ہے۔ سرحدی حکام کے مطابق 2024 میں شہر میں 8 لاکھ 50 ہزار 180 افراد سرحد پار کر کے آئے جو گزشتہ سال سے 127 فیصد زائد ہے۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link