جارج ایچ ڈبلیو بش فاؤنڈیشن برائے امریکہ۔چین تعلقات کے صدر و سی ای او اور آسٹن میں یونیورسٹی آف ٹیکساس میں چائنہ پبلک پالیسی سنٹر کے پہلے ایگزیکٹو ڈائریکٹر ڈیوڈ جے فائرسٹین ٹیکساس میں تقریب سے خطاب کر رہے ہیں-(شِنہوا)
نیویارک(شِنہوا)ماہرین کا کہنا ہے کہ امریکی حکومت کی جانب سے عائد کردہ محصولات مطلوبہ نتائج حاصل نہیں کریں گے اور یہ صرف امریکی ڈالر کی عالمی بالادستی کو برقرار رکھنے کا کام کریں گے۔
جارج ایچ ڈبلیو بش فاؤنڈیشن برائے امریکہ۔چین تعلقات کے صدر اور چیف ایگزیکٹو آفیسر ڈیوڈ جے فائر سٹین نے کہا کہ وہ حیران ہیں کہ سابق امریکی صدر جو بائیڈن کی انتظامیہ نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے اپنے پہلے دور اقتدار میں عائد کئے گئے خود کو یا صارفین کو نقصان پہنچانے والے اور ملازمتوں کو ختم کرنے والے محصولات میں سے کچھ کو ختم یا نمایاں طور پر کم نہیں کیا تھا۔
حال ہی میں منعقد ہونے والے 11 ویں سالانہ ییل یو ایس چائنہ فورم میں فائرسٹین نے کہا کہ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور میں امریکی تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ برداشت کیا حالانکہ اس کو کم کرنے یا ختم کرنے کی مہم چلائی گئی تھی۔
فائرسٹین نے کہا کہ ٹرمپ اور بائیڈن کی قیادت میں 2018 سے 2024 تک مسلسل 7 سال تک امریکہ نے دنیا کے ساتھ ہماری تاریخ کا سب سے بڑا تجارتی خسارہ برداشت کیا جو ہر سال پچھلے سال کا ریکارڈ توڑتا رہا۔
انہوں نے فورم میں ایک پینل مباحثے کے دوران کہا کہ اس کے بارے میں سوچیں، اگر محصولات کے مطلوبہ نتائج برآمد ہوتے تو ہمیں ان کے نفاذ کے 7 سال بعد بھی ضرورت کیوں ہوتی؟ اس کا جواب یہ ہے کہ ان کا مطلوبہ اثر نہیں ہوا۔
ماہر معاشیات اور یونان کے سابق وزیر خزانہ یانیس وروفاکیس نے کہا کہ ٹرمپ انتظامیہ کی محصولات پر مبنی تجارتی پالیسیوں کا خمیازہ امریکی محنت کش طبقے اور متوسط طبقے کو بھگتنا پڑ رہا ہے۔
انہوں نے ٹرمپ کے محصولاتی اقدامات کو تجارتی شراکت داروں کو امریکی ڈالر کے مقابلے میں اپنی کرنسیوں کی قدر پر نظرثانی پر مجبور کرنے کا ذریعہ اور ڈالر کی عالمی بالادستی برقرار رکھنے کی آخری کوشش قرار دیا۔
