پیر, جولائی 28, 2025
انٹرنیشنلامریکہ کے محصولات اقدامات خود کو نقصان پہنچانے والی بدمعاشی ہیں

امریکہ کے محصولات اقدامات خود کو نقصان پہنچانے والی بدمعاشی ہیں

امریکہ ، واشنگٹن ڈی سی کے وائٹ ہاؤس میں  امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ "اضافی محصولات” پر  تقریر کررہے ہیں۔(شِنہوا)

بیجنگ (شِنہوا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی انتظامیہ نے ایک بار پھر دنیا کو یہ دکھا دیا ہے کہ اس کے تجارتی اقدامات  کی بنیاد ایک غلط مفروضے پر قائم ہے، اگرچہ "جو قیمت وہ ہم سے لیتے ہیں، وہی ہم بھی لیں گے” کا نعرہ انصاف پر مبنی لگتا ہے تاہم یہ اقتصادی حقائق کو  کھلم کھلا نظرانداز کرتا ہے۔

بڑے پیمانے پر مخالفت کے تناظر میں ٹرمپ نے نام نہاد”اضافی محصولات ” کے نام سے ایک انتظامی حکم نامے پر دستخط کئے ہیں،اس میں بعض تجارتی شراکت داروں پر 10 فیصد "کم از کم بنیادی ٹیکس” اور اس سے زیادہ کی شرح سے ٹیکس نافذ کیا گیا ہے۔

واشنگٹن تجارت کو جوابی کارروائی قرار دے کر ایک ایسے عالمی تجارتی نظام کا خاتمہ کررہا ہے جو کارکردگی، مہارت اور باہمی فائدے پر مبنی ہےاور اس سے نہ صرف امریکی  بلکہ عالمی معیشت کو بھی نقصان پہنچ رہا ہے۔

اضافی ٹیکس کا تصور گمراہ کن ہے، مقابلتی فائدے کا یہ اصول ممالک کو اجازت دیتا ہے کہ وہ اپنی بہترین چیز پر صلاحیتوں کو خرچ کریں اور باقی اشیاء کی تجارت کریں۔  یہ اصول  نظرانداز کرنا اقتصادی طور پر غیر مئوثر ثابت ہوتا ہے۔

مثلاً امریکہ کافی بغیر کسی ٹیکس کے درآمد کرتا ہےکیونکہ وہ خود بہت کم پیدا کرتا ہے۔برازیل دنیا میں سب سے بڑا کافی کا برآمد کنندہ ہے جس کی درآمدات پر 9 فیصد ٹیکس عائد کردیا گیا ہے ۔ اگر امریکہ اس ٹیکس کو مساوی  کرتا ہے تو یہ امریکی کافی کی پیداوار کو بڑھانے میں معاونت نہیں کرے گا بلکہ الٹا صارفین کے  لئے نرخ بڑھاکر کاروبار کو نقصان پہنچائے گا، یہی منطق  دیگر بے شمار مصنوعات پر بھی لاگو ہوتی ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!