چین کے دارالحکومت بیجنگ میں چینی نائب وزیراعظم حہ لی فنگ ایلی للی کے چیئرمین اور سی ای او ڈیوڈ اے ریکس سے ملاقات کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) امریکی دوا ساز معروف ادارے ایلی للی اینڈ کمپنی کے ایک اعلیٰ عہدیدار کا کہنا ہے کہ طبی اختراع پر تحقیق و ترقی کے فروغ اور متعلقہ ادویات کے اجزاء کے جائزے اور منظوری کے دورانیہ میں کمی سے متعلق چین کی اصلاحاتی کوششوں نے اختراع پر مبنی دوا ساز اداروں کو زیادہ مواقع مہیا کئے ہیں۔
للی کے سینئر نائب صدر اور چائنہ ادویات ترقی و طبی امور مرکز کے سربراہ وانگ لی نے شِنہوا کو بتایا کہ متعلقہ اصلاحات نے دوا سازی کے شعبے میں اختراع کو فروغ دیا،اس سے چینی مارکیٹ میں نئی اور مئوثر ادویات کی آمد کی رفتار تیز ہوئی اور چین کو عالمی دواسازی اختراع کا ایک اہم ذریعہ بننے کی ترغیب ملی ہے۔
ان اصلاحات سے الزائمر بیماری (اے ڈی) کے ابتدائی مرحلے کے پھیلنے کا عمل سست کرنے میں استعمال ہونے والا ایک جدید علاج للی کی کسونلا (ڈونانے میب) کو اپنی پہلی عالمی سطح کی منظوری کے صرف 5 ماہ بعد دسمبر 2024 میں چینی ضابطہ کار سے منظوری مل گئی تھی۔
چین میں یہ علاج ہفتے کے روز سے شروع ہوچکا ہے۔
وانگ نے کہا کہ یہ ضابطہ کار حکام کی جانب سے انقلابی ادویات تیزی سے جائزے اور منظوری میں تعاون کو ظاہر کرتا ہے جو اے ڈی مریضوں کو جدید علاج کا ایک طریقہ کار مہیا کرنے کی سمت ایک قدم ہے۔
وانگ نے چین میں بعض ادویات کی تیاری اور اجزاء میں سہولت فراہم کرنے سے متعلق منظوری کے 4 تیزرفتار چینلز کے قیام کو سراہا۔
چین کی قومی طبی مصنوعات انتظامیہ کی ایک رپورٹ کے مطابق ان اصلاحات نے 2024 میں مجموعی طور پر 48 کلاس 1 کی جدید ادویات کی منظوری کو آگے بڑھانے میں مدد کی جو گزشتہ برس کی نسبت 20 فیصد زائد ہے اور ان میں سے زیادہ کی منظوری تیزرفتاری سے ہوئی۔
