چین کے نائب وزیر اعظم ڈنگ شوئے شیانگ چین کےجنوبی صوبے ہائی نان کے شہر بوآؤ میں بوآؤ فورم برائے ایشیا سالانہ کانفرنس 2025 کی افتتاحی تقریب سے خطاب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
بوآؤ(شِنہوا)جغرافیائی سیاسی تنازعات سے لے کر بڑھتی ہوئی تحفظ پسندی تک عالمی بحرانوں کے پھیلاؤ کے ساتھ ہی چین کے جنوبی صوبے ہائی نان کے ساحلی قصبے بوآؤ میں ایک بالکل مختلف منظر سامنے آیا۔
اس چھوٹے سے قصبے کے پرسکون ماحول میں بوآؤ فورم برائے ایشیا (بی ایف اے) کی سالانہ کانفرنس موقع محل کے مطابق موضوع "بدلتی ہوئی دنیا میں ایشیا، ایک مشترکہ مستقبل کی طرف” کے ساتھ شروع ہوئی، جو ایک تقسیم ہوتی دنیا میں تعاون اور مکالمے کے لئے ایک منفرد موقع فراہم کرتی ہے۔
چین کے نائب وزیراعظم ڈنگ شوئے شیانگ نے کانفرنس کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہماری دنیا کہیں زیادہ عدم استحکام اور غیر یقینی صورتحال کا سامنا کر رہی ہے۔
ڈنگ شوئے شیانگ نے باہمی اعتماد کو مضبوط بنانے، مفید تعاون کو بڑھانے، اقتصادی عالمگیریت کو فروغ دینے اور آزاد تجارتی نظام کے تحفظ پر زور دیا۔
بی ایف اے کے چیئرمین اور اقوام متحدہ کے سابق سیکرٹری جنرل بان کی مون نے گہری عالمی تبدیلیوں اور تحفظ پسندی کے عروج پر روشنی ڈالتے ہوئے "ایشیائی معجزہ” کو بڑی حد تک عالمگیریت، آزاد تجارت اور کھلی علاقائیت کی پیداوار قرار دیا۔
بہت سے مقررین نے کہا کہ ایشیائی اقتصادی انضمام تیزی سے فروغ پا رہا ہے، علاقائی جامع اقتصادی شراکت داری (آر سی ای پی) جیسے علاقائی فریم ورک اقتصادی تعلقات کو مضبوط بنانے کے لئے سنگ بنیاد کے طور پر کام کر رہے ہیں۔
آر سی ای پی میں جنوب مشرقی ایشیائی ممالک کی تنظیم (آسیان) کے 10 رکن ممالک اور اس کے 5 آزاد تجارتی شراکت دار یعنی چین، جاپان، جنوبی کوریا، آسٹریلیا اور نیوزی لینڈ شامل ہیں۔
