اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینبی ایم ڈبلیو نے چین میں 360 ڈگری فل چین اے آئی...

بی ایم ڈبلیو نے چین میں 360 ڈگری فل چین اے آئی حکمت عملی متعارف کرادی

چین کے شمال مشرقی صوبے لیاؤننگ کے شہر شین یانگ میں بی ایم ڈبلیو بریلیئنس آٹوموٹو (بی بی اے) کی تیار کردہ 60 لاکھ ویں کار کی رونمائی کی جارہی ہے۔(شِنہوا)

شین یانگ(شِنہوا)جرمن کارساز کمپنی بی ایم ڈبلیو نے چین میں اپنی 360 ڈگری فل چین مصنوعی ذہانت (اے آئی) حکمت عملی جاری کرنے کا اعلان کیا ہے، جس کا مقصد ملک میں اپنے آپریشنز میں مصنوعی ذہانت کے انضمام کو تیز کرنا ہے۔

جرمن آٹو کمپنی کے مطابق نئی متعارف کردہ مصنوعی ذہانت کی حکمت عملی کے 3 اہم ستون ہیں جن میں صارفین کے تجربے کو بہتر بنانا، کارکردگی کو بہتر بنانے کے لئے کاروباری عمل کو بااختیار بنانا اور سپلائی چین کے  تعاون میں مشترکہ فوائد کو فروغ دینا شامل ہے۔

بی ایم ڈبلیو مصنوعی ذہانت کو زیادہ انسانی مرتکز، جدید اور محفوظ نقل و حرکت کے حل تیارکرنے میں ایک کلیدی محرک کے طور پر دیکھتا ہے۔ بی ایم ڈبلیو کے سی ای او اولیور زپسے، جنہوں نے حال ہی میں چین کا دورہ کیا اور چین ترقیاتی فورم 2025 سے خطاب کیا، نے کہا کہ گروپ جدیدیت اور ذمہ داری کے لئے پرعزم اور مصنوعی ذہانت کے ذمہ دارانہ استعمال کی حمایت کرتا ہے۔

جرمن کمپنی کا کہنا ہے کہ مصنوعی ذہانت سے چلنے والے زبان کے بڑے ماڈلز (ایل ایل ایمز) اور ذہین نظام کو اس کے پہلے چینی ساختہ اگلی نسل کے ماڈل میں ضم کیا جائے گا، جو 2026 میں متعارف کرایا جائے گا، جس سے کاروں اور ڈرائیوروں کے درمیان قدرتی اور مربوط تعامل میں بہتری آئے گی۔ رواں ماہ کے اوائل میں بی ایم ڈبلیو نے انکشاف کیا تھا کہ اگلی نسل کے ماڈل نیوے کلاسے میں ہواوے کا سمارٹ انٹرکنکشن حل پیش کیا جائے گا۔

بی ایم ڈبلیو گروپ ریجن چائنہ کے صدر اور سی ای او سین گرین نے کہا کہ ہماری مصنوعی ذہانت کی حکمت عملی کے مرکز کے طور پر بی ایم ڈبلیو اگلی نسل کے ٹیکنالوجی کلسٹر کی بنیاد پر جدیدیت جاری رکھے گی جو چینی صارفین کے لئے تمام منظرنامے کے ذہین تجربے کو مسلسل بہتر بنائے گی۔

2010  سے اب تک بی ایم ڈبلیو کی شین یانگ پیداواری مرکز میں کل سرمایہ کاری 116 ارب یوآن (تقریباً 16.16 ارب امریکی ڈالر) رہی، جس سے یہ شہر دنیا بھر میں بی ایم ڈبلیو کی سب سے بڑی پیداواری تنصیب کا مقام بن گیا ہے۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!