اتوار, جولائی 27, 2025
تازہ ترینچینی، جنوبی کورین جوڑے نے یون نان میں اپنا کافی برانڈ متعارف...

چینی، جنوبی کورین جوڑے نے یون نان میں اپنا کافی برانڈ متعارف کرا دیا

کافی کی پیداوار کے لئے مشہور چین کےجنوب مغربی صوبے یوننان میں ایک چینی، جنوبی کوریائی جوڑے نےمقامی کافی صنعت میں نوجوان ٹیلنٹ کی حمایت  کرتےہوئے اپنا کافی برانڈ شروع کیا ہے۔

چین کی وانگ ویٹنگ اور جنوبی کوریا کے کم ٹی ہو یون نان پولی ٹیکنک کالج کے اساتذہ ہیں۔

ساؤنڈ بائٹ1(چینی):وانگ ویٹنگ، شریک بانی، ژینڈر  کافی لیب

’’میں یون نان کے شہر چھوجنگ سے ہوں، اور میرے شوہر جنوبی کوریا کے ان چھیون سے تعلق رکھتے ہیں۔ ہم دونوں کو ڈیزائن اور تخلیقی کاموں کا شوق تھا، اسی وجہ سے ہم جاپان گئے، جہاں ہماری ملاقات ہوئی اور پھر شادی کر لی۔

چونکہ میں یون نان سے ہوں، مجھے معلوم تھا کہ یہاں بہترین کافی پیدا ہوتی ہے اور کئی ایسے مواقع موجود ہیں جو ابھی تک دریافت نہیں ہوئے۔ اسی سوچ کے ساتھ ہم نے واپس آ کر اپنی کافی شاپ کھولنے کا فیصلہ کیا۔ اب ہم نہ صرف اپنا کاروبار چلا رہے ہیں بلکہ یون نان کی منفرد کافی کو دنیا کے سامنے لا رہے ہیں۔‘‘

ساؤنڈ بائٹ2(چینی):وانگ ویٹنگ، شریک بانی، ژینڈر  کافی لیب

’’عملی کورسز کے دوران جب میں طلباء سے بات چیت کرتی ہوں، تو میں واقعی ان کی متحرک توانائی کو محسوس کر سکتی ہوں۔جہاں تک کافی کا تعلق ہے، یہ محض تکنیک تک محدود نہیں بلکہ ہمارے لیے یہ حواس کے امتزاج اور احساسات کے تجربے کا معاملہ ہے، جو اسے مزید خاص بنا دیتا ہے‘‘

ساؤنڈ بائٹ3(چینی):کم ٹی ہو، شریک بانی، ژینڈر  کافی لیب

’’ہم یون نان کی  کافی بینز کو فروغ دینے کے لئے سخت محنت کر رہے ہیں۔مستقبل میں زیادہ سے زیادہ لوگوں کو اچھی کافی سے لطف اندوز  کرانا ہمارا ہمیشہ سے اصل مقصد رہا ہے۔‘‘

کونمنگ کسٹمز کے مطابق یون نان صوبے نے سال 2024 میں 32ہزار 500 ٹن کافی بر آمد کی ہے۔

یہ مقدار سال 2023 کے مقابلے میں 358 فیصد زیادہ ہے۔

حکام نے بتایا کہ کافی کےعنوان پر مبنی سیاحت نے یون نان  میں دلچسپی کو بڑھا دیا ہے۔

ساؤنڈ بائٹ4(چینی):وو چیان، ٹیچر، یون نان پولی ٹیکنک کالج

’’کافی کے حوالے سے سیاحت اب ایک مقبول سفری رجحان بنتی جا رہی ہے۔ طلباء یہاں نہ صرف کافی کے بارے میں علم حاصل کرتے ہیں بلکہ وہ فرنٹ ڈیسک کسٹمر سروس، کافی پروسیسنگ اور دیگر تجربات بھی حاصل کرسکتے ہیں۔‘‘

کونمنگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!