چین بھر میں بہار کی کاشت کاری کا آغاز ہو چکا ہے، اور جدید زرعی ٹیکنالوجی اور مشینری کے استعمال سے کسانوں کو زیادہ مؤثر انداز میں مدد مل رہی ہے۔
شمالی چین کے صوبہ ہیبے کے شہر ہینگ شوئی میں حال ہی میں مقامی زرعی سائنسز اکیڈمی کی جانب سے خشک سالی سے مزاحم گندم کی ایک نئی قسم کاشت کی گئی، جس کی سرسبز فصل اب لہلہا رہی ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): مینگ شیانگ ہائی، بریڈنگ اسپیشلسٹ، ہیبے اکیڈمی آف ایگری کلچر اینڈ فارسٹری سائنسز
’’ خشک سالی اور نمکین زمین کے مسئلے سے نمٹنے کے لئے ہم خشک سالی سے مزاحم اور پانی بچانے والی گندم کی اقسام کی کاشت کو فروغ دینے کے لئے پُرعزم ہیں۔ اس سلسلے میں جدید کاشتکاری کی تکنیکوں پر کام کیا جا رہا ہے۔ اب تک ہم نے بریڈنگ ٹیکنالوجیز کے لئے 30 سے زائد پیٹنٹس حاصل کر لئے ہیں۔ اس طرح پیداوار میں اضافے کے ساتھ ساتھ خشک سالی کی روک تھام اور پانی کی بچت کے حوالے سے بھی اہم نتائج حاصل ہوئے ہیں۔‘‘
چین کے مشرقی صوبہ جیانگ سو کے علاقے سوکیان کے ایک سمارٹ ایگریکلچر انڈسٹریل پارک میں پودوں سے لے کر پھلوں تک بڑھوتری کے عمل کو ڈیجیٹل طریقے سے کنٹرول کیا جا رہا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): لیو یانگ، منیجر، مقامی ڈیجیٹل ایگریکلچر انڈسٹریل پارک
’’ ہم بنیادی طور پر ٹماٹر اور مرچ کی کاشت کرتے ہیں۔ بہار کی فصل کے موسم میں ہمیں روشنی، پانی، ہوا اور کھاد کی زیادہ ضرورت ہوتی ہے۔ اس گرین ہاؤس میں درجہ حرارت کو بڑے پیمانے پر کنٹرول کرنے کے لئے5 یونٹس نصب کئے گئے ہیں۔ یہ یونٹس سارا دن کام کرتے ہیں۔ مقامی پاور سپلائی کا شعبہ باقاعدگی سے معائنہ کرنے آتا ہے جس سے ہمیں اپنی زرعی پیداوار کے لئے قابل اعتماد حمایت مل رہی ہے۔‘‘
چین کے متعدد علاقوں میں ڈرونز کھیتوں کے اوپر فضا میں تیز رفتاری سے پرواز کرتے دکھائی دیتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (چینی): ہوانگ بن، سربراہ، مقامی زرعی مشینری کوآپریٹیو، ماشا ٹاؤن، نانپنگ شہر، مشرقی صوبہ فوجیان،چین
’’ ہم ڈرونز کا استعمال کیڑے مار ادویات اور کھاد ڈالنے کے لئے کر رہے ہیں۔ ان ڈرونز کی وجہ سے ہمیں ہاتھ سے کم محنت کرنا پڑتی ہے جبکہ آپریشنل کارکردگی میں اضافہ ہوتا ہے۔‘‘
ہینگ شوئی، سوکیان، نانپنگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link