امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیرپوتن کی فائل فوٹو۔ (شِنہوا)
واشنگٹن(شِنہوا) امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور ان کے روسی ہم منصب ولادیمیرپوتن نے ٹیلی فون پر بات چیت میں اس بات پر اتفاق کیا ہے کہ یوکرین میں امن کا آغاز توانائی اور بنیادی شہری سہولیات پر حملے بند کرنے سے ہوگا۔
وائٹ ہاؤس نے ایک بیان میں کہا کہ انہوں نے بحیرہ اسود میں سمندری جنگ بندی کے نفاذ کے ساتھ ساتھ یوکرین میں مکمل جنگ بندی اور مستقل امن سے متعلق فوری طور پر تکنیکی بات چیت کے آغاز سے اتفاق کیا۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ مذاکرات مشرق وسطیٰ میں فوری طور پر شروع ہوں گے اور دونوں رہنماؤں نے اس بات پر اتفاق کیا کہ یوکرین کے 3 سالہ تنازع کو دیرپا امن کے ساتھ ختم کرنے کی ضرورت ہے۔
بیان کے مطابق دونوں رہنماؤں نے امریکہ ۔ روس تعلقات کو بہتر بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔
مزید تفصیلات فوری طور پر دستیاب نہیں ہیں البتہ امریکی میڈیا اداروں نے روسی ذرائع کے حوالے سے کہا ہے کہ انہوں نے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کو معمول پر لانے کے حق میں بات چیت کی ہے۔
محدود اور مجوزہ جنگ بندی منصوبے پر یوکرین کے ردعمل کے بارے میں معلومات فوری طور پر واضح نہیں ہیں۔ کیف کا کہنا ہے کہ وہ ٹرمپ کی تجویز کردہ 30 روزہ جنگ بندی کو قبول کرنے کو تیار ہے۔
فون پر گفتگو سے قبل ٹرمپ نے کہا تھا کہ حتمی معاہدے کے بہت سے نکات پر اتفاق ہوگیا ہے تاہم اب بھی بہت کچھ طے کرنا باقی ہے۔
فاکس نیوز کے ایک تجزیہ کار کے مطابق یوکرین مسئلہ یقینی طور پر فون کال پر حل نہیں کیا جاسکتا۔
