چین کے وسطی صوبے ہوبے کے شہر ووہان میں ڈونگ فینگ موٹر کارپوریشن کی اسمبلی لائن پر کارکن گاڑی میں سسپنشن نظام نصب کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
نان چھانگ(شِنہوا) پیلا ہیلمٹ، نیلے رنگ کا کالر لباس پہنے اور سینے پر متعدد میڈل سجائے لیو ہوئی کی تصویر میڈیا میں اکثر شائع ہوتی ہے۔
نان چھانگ میں قائم جیانگ لنگ موٹرز گروپ کمپنی لمیٹڈ میں کام کرنے والے گاڑیوں کے تجربہ کار ٹیکنیشن کو 10 سال قبل ’’قومی مثالی ورکر‘‘ کے اعزاز سے نوازا گیا۔ وہ اس وقت چین کی اعلیٰ مقننہ میں نچلی سطح کے نمائندے کے طور پر کردار ادا کر رہا ہے۔
تاہم اے آئی کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کے ساتھ لیو سمیت روایتی صنعتوں میں کام کرنے والوں کے لئے تبدیل ہونے کا خوف بڑھتا جا رہا ہے۔
ماضی میں لیو جیسے ٹیکنیشن اپنے ہاتھوں کی مہارت پر انحصار کرتے تھے۔ لیو ایک آن لائن ویڈیو کی بدولت مشہور ہوا جس میں اس نے ایک ہائی سپیڈ ڈرل سے انڈے کے چھلکے میں نیچے کی جھلی کو متاثر کئے بغیر سوراخ کیا تھا۔
لیو نے کہا کہ یہ واضح ہے کہ انسانی ٹیکنیشن مشینوں کی کارکردگی کا مقابلہ نہیں کرسکتے۔ دستی مہارتوں پر انحصار کرنے والے روایتی طریقے اب قابل عمل نہیں رہے۔
اس کو اندازہ ہے کہ آج کے کاریگر کے پاس صرف مہارت نہیں بلکہ تخلیقی جدت اور بین الشعبہ جاتی علم کا ہونا بھی ضروری ہے۔ انہیں اے آئی ڈرائنگ، اعدادوشمار کے تجزیے اور پروگرامنگ کو سمجھنا چاہئے اور روبوٹ چلانے اور خودکار آلات کی مرمت کرنے کے قابل ہونا چاہیے۔
نان چھانگ یونیورسٹی میں میٹاورس ریسرچ انسٹی ٹیوٹ کے سربراہ من وے ڈونگ نے کہا کہ اے آئی دور میں کارخانے کے نظام تیزی سے پیچیدہ ہو رہے ہیں اور آلات مزید جدید ہو رہے ہیں جس کے لئے کارکنوں کے لئے وافر مقدار میں نیا علم حاصل کرنا لازم ہے۔
چین بھرپور طور پر ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیز کو استعمال کرتے ہوئے یقینی بنا رہا ہے کہ روایتی صنعتوں میں کام کرنے والے کارکن پیچھے نہ رہ جائیں۔
