25 سالہ مرسی تھیوجینز ایک تنزانین خاتون کارڈیو واسکولر ٹیکنالوجسٹ ہیں جو دارالسلام میں جاکایا کی کویٹی کارڈیک انسٹیٹیوٹ(جے کے سی آئی ) میں کام کر رہی ہیں۔27 ویں چینی میڈیکل ٹیم کےبچوں کے امراض قلب کے ماہر جاؤ لی جیان کے ساتھ چھ ماہ کی تربیت کے بعد تھیوجینزنے کہا کہ وہ بچوں میں دل کی بیماریوں، بشمول پیدائشی دل کے امراض جو کہ تنزانیہ میں عام ہیں، کی اسکریننگ میں ماہر ہو گئی ہیں۔
تھیوجینز نے کارڈیو ویسکیولر ٹیکنالوجی میں بیچلرز کی ڈگری بھارت سے حاصل کی ہے۔
انہوں نے کہا کہ چینی طبی ماہرین کی تربیت نے ان کی صلاحیتوں میں نمایاں اضافہ کرنے کے ساتھ پیدائشی طور پر دل کے امراض کے مریضوں کے بچاؤ کی شرح کو بھی بڑھا دیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ1(انگریزی):مرسی تھیوجینز، خاتون کارڈیو ویسکیولر ٹیکنالوجسٹ، جاکایا کی کویٹی کارڈیک انسٹی ٹیوٹ
’’چینی تربیت کے طریقہ کار نے در حقیقت اعلیٰ کارکردگی دکھانے میں ہماری رہنمائی کی ہے۔ یہ تربیت ہمارے لئے مدد گار ثابت ہوتی ہے اور ہم بہترین طریقے اور ٹیکنالوجی کے ذریعے بیماریوں کو کم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔‘‘
جاؤ لی جیان بھی دل کے امراض کی اسکریننگ،بشمول ایکو کارڈیو گرافی، الیکٹرو کارڈیو گرامز اور لیبارٹری ٹیسٹوں میں تھیو جینز کی تیز رفتار پیش رفت سے متاثر ہیں۔
جاؤ نے کہا کہ ’’میرا مقصد زیادہ سے زیادہ مقامی ڈاکٹروں کو تربیت دینا ہے۔ انہیں مداخلتی طریقہ کار میں،خصوصاً پیدائشی دل کے امراض کے لئے زیادہ تجربے کی ضرورت ہے۔‘‘
انہوں نے مریضوں کے علاج کے پیش نظر مشرقی افریقی ملک میں ماہرین امراض قلب برائے اطفال کی فوری ضرورت کو بھی اجاگر کیا ہے۔
جاؤ نے مزید کہا کہ پیدائش سے قبل اسکریننگ کی کمی کے باعث تنزانیہ میں پیدائشی دل کے امراض کی شرح بہت زیادہ ہے۔
جے کے سی آئی کے اعداد و شمار کے مطابق تنزانیہ میں ہر 100 میں سے ایک بچہ پیدائشی طور پر دل کی بیماری کے ساتھ پیدا ہوتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ2(انگریزی):جاؤ لی جیان،ماہر امراض قلب برائے اطفال،27ویں چینی میڈیکل ٹیم، تنزانیہ
’’میرا مشن مقامی ڈاکٹروں کی ایسی ٹیم تیار کرنا ہے جو پیدائشی دل کے امراض کے علاج کے لیے مداخلتی طریقہ کار انجام دے سکے۔ جب سے میں یہاں آیا ہوں، تین ڈاکٹرز اپنی تربیت مکمل کر چکے ہیں۔ اس وقت میں مزید 3 سے 5 ڈاکٹروں کو تربیت دے رہا ہوں۔ میری خواہش ہے کہ میں زیادہ سے زیادہ ڈاکٹروں کو اس مہارت میں تیار کر سکوں۔‘‘
دارالسلام، تنزانیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link