ژانگ گوتائی جنگل فارم ہورقن سینڈی لینڈ کے جنوبی کنارے پر واقع ہے۔ یہ تھری نارتھ شیلٹر بیلٹ فاریسٹ پروگرام کا حصہ ہے، جو چین کے شمال مغربی، شمالی اور شمال مشرقی علاقوں میں صحرا بننے کے عمل سے نمٹنے کے لیے بنایا گیا ہے۔ اسے دنیا کے سب سے بڑے جنگلاتی منصوبوں میں شمار کیا جاتا ہے۔
ماحولیاتی ماہرین ژانگ گوتائی میں ریتلی زمین کی بحالی کے لیے پنس سلویسٹریس کے درخت لگا رہے ہیں۔ کیڑوں سے بچاؤ کے ماہر سونگ شیاؤ ڈونگ بھی اس منصوبے میں شامل ہیں۔ وہ 1991 کی گرمیوں کو یاد کرتے ہیں جب پنس سلویسٹریس کے درخت اچانک سوکھنے لگے تھے۔
ساؤنڈ بائٹ1(چینی):سونگ شیاؤ ڈونگ،محقق، لیاؤ ننگ اکیڈمی آف ایگر یکلچرل سائنسز
’’پنس سلویسٹریس کے درخت اچانک سوکھنے لگے تو ہم نے ملکی اور غیر ملکی ماہرین سے مدد لی۔ لیکن نہ تو صحیح وجہ معلوم ہو سکی اور نہ ہی کوئی واضح حل ملا۔ اس صورتحال نے ہم سب کو شدید پریشانی اور مایوسی میں مبتلا کر دیا۔‘‘
سونگ کو 1992 میں بیرون ملک تعلیم کا موقع ملا۔ وہاں انہوں نے پنس سلویسٹریس کے قاتل کیڑے “پائن اسپٹل بگ” کی شناخت کی۔
ساؤنڈ بائٹ2(چینی):سونگ شیاؤ ڈونگ،محقق، لیاؤ ننگ اکیڈمی آف ایگر یکلچرل سائنسز
’’بیرون ملک تعلیم کے دوران، میں نے تحقیق کی اور بہت کچھ سیکھا۔ چین واپس آ کر، میں نے پائن اسپٹل بگ کے حملے کو ثابت کرنے کے لیے ژانگ گوتائی کا دورہ کیا۔
قریب سے جائزہ لینے پر معلوم ہوا کہ درخت ان کیڑوں سے بھرے ہوئے تھے۔ یہ کیڑے بہت چھوٹے ہوتے ہیں، اس لیے پہلی نظر میں دیکھنا مشکل تھا۔ جب مسئلے کی اصل وجہ سامنے آئی تو ہم نے ان کیڑوں پر قابو پانے کے طریقے تلاش کرنے کے لیے تجربات شروع کیے۔
اب ہم نہ صرف پنس سلویسٹریس کے سوکھنے کی وجہ جان چکے ہیں بلکہ اس کے علاج اور روک تھام کے مؤثر طریقے بھی دریافت کر لیے ہیں۔
یہ حل نہ صرف لیاؤننگ بلکہ چین کے ہر اس علاقے کے لیے مفید ہے جہاں پنس سلویسٹریس کے درخت اگائے جاتے ہیں۔‘‘
’’ٹری ڈاکٹر‘‘کے نام سے مشہور سونگ نے 40 سال سے زائد عرصے کے دوران تقریباً 6 ہزار 667 ہیکٹر پر پنس سلویسٹریس کے تحفظ کے لئے کام کیا ہے۔
شینیانگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link