بیلجیم کے شہر برسلز میں یورپی یونین (ای یو) کے پرچم یورپی کمیشن کے صدر دفتر کی برلیمانٹ عمارت کے باہر لہرا رہے ہیں۔(شِنہوا)
برلن(شِنہوا) موجودہ امریکی انتظامیہ کے جنوری میں عہدہ سنبھالنے کے بعد یورپ میں تجارتی تحفظ پسندی کی ایک لہر نے جنم لیا ہے جس سے مختلف صنعتوں میں تشویش کی لہر دوڑ گئی ہے۔
برلن میں حکومت کی پریس بریفنگز سے لے کر میونخ سکیورٹی کانفرنس میں اعلیٰ سطح پر ہونے والی بات چیت اور جرمنی کے اہم گاڑیاں بنانےوالے اداروں کی پیداواری لائنز تک غالب موضوع ” ٹیرف” ہے۔
امریکہ کا تجارتی موقف جرمنی کی معیشت اور وسیع یورپی مارکیٹ دونوں کو بے چین کر رہا ہےجس سے پورے یورپ میں سیاسی اور کاروباری رہنما آزاد تجارت، کثیر الجہتی تعاون اور استحکام کے حق میں متحد ہو کر آواز اٹھا رہے ہیں۔
جرمن گاڑی ساز ادارے تجارتی تنازعات کی شدت سے سب سے زیادہ متاثر ہوئےہیں۔ امریکہ بی ایم ڈبلیو، وولکس ویگن اور مرسڈیز بینزسمیت جرمن گاڑی ساز اداروں کے لیے ایک اہم منڈی ہےجو نہ صرف گاڑیاں برآمد کرتے ہیں بلکہ ملک میں بڑے پیداواری ادارے بھی چلاتے ہیں جہاں1لاکھ 38 ہزار سے زائد کارکن ملازمت کرتے ہیں۔
کمپنی کے ترجمان نے میونخ میں کہا کہ آزاد تجارت بی ایم ڈبلیو کے لیے ضروری ہے ۔ ٹیکس لاگتوں کو بڑھائیں گے، صارفین پر بوجھ ڈالیں گے اوراختراع کو روک دیں گے جس کے نتیجے میں پوری صنعت کو منفی چکر میں دھکیل دیا جائے گا۔
