محققین مصنوعی ذہانت لیبارٹری میں انسان نما روبوٹ کی خرابی دور کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا)بیجنگ پرائمری اور ثانوی اسکولوں کے طلبہ کے لئے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کورسز متعارف کرائے گا تاکہ مستقبل پر مبنی اور اختراعی صلاحیتوں کو پروان چڑھایا جا سکے۔
بیجنگ کے بلدیاتی تعلیمی کمیشن کی ویب سائٹ پر جاری کردہ حالیہ لائحہ عمل کے مطابق آمدہ خزاں سمسٹر سے چینی دارالحکومت کے اسکولوں میں ہر تعلیمی سال میں کم از کم 8 کلاس گھنٹے کی مصنوعی ذہانت کی تعلیم دی جائے گی۔ یہ کورسز یا تو آزادانہ پر پڑھائے جائیں گے یا انفارمیشن ٹیکنالوجی جیسے دیگر مضامین کے ساتھ انہیں مربوط کیا جائےگا۔
تدریسی طریقہ کار تعلیمی مراحل کے اعتبار سے مختلف ہوگا۔
پرائمری اسکول مصنوعی ذہانت کے تصورات کو متعارف کرانے کے لئے تجرباتی کورسز پر توجہ مرکوز کریں گے۔
جونیئر ہائی اسکول علمی کورسز پر زور دیں گے تاکہ طلبہ کو سیکھنے اور روزمرہ کی زندگی میں مصنوعی ذہانت کا اطلاق کرنے میں مدد مل سکے جبکہ سینئر ہائی اسکول مصنوعی ذہانت کے اطلاق اور اختراع کے فروغ سے متعلق عملی کورسز پیش کریں گے۔
چین کی مصنوعی ذہانت صنعت میں تیزی سے توسیع ہوئی ہے رواں سال کے اوائل میں چینی ٹیکنالوجی اسٹاٹ اپ ڈیپ سیک نے اوپن سورس اور مقبول چیٹ بوٹ متعارف کرایا تھا جس سے عالمی مصنوعی ذہانت کی صنعت اور سرمائے کی منڈیوں میں ہلچل مچ گئی تھی۔
چینی وزارت تعلیم نے دسمبر 2024 میں پرائمری اور سیکنڈری اسکولوں میں مصنوعی ذہانت کی تعلیم میں اضافے، صنعت، تعلیمی اداروں اور تحقیق کے درمیان تعاون کے فروغ سے متعلق ایک مراسلہ جاری کیا تھا۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link