چین کے مشرقی صوبے ژے جیانگ کے شہر ننگ بو کے ضلع جیانگ بے میں واقع کم اونچائی والے سائنس و ٹیکنالوجی مرکز میں ایک انسٹرکٹر (بائیں طرف) زیرتربیت شخص سے ڈرون کی بیٹری تبدیل کرارہاہے۔(شِنہوا)
بریمن(شِنہوا)جرمنی کے ایک ماہر اقتصادیات نے کہا ہے کہ چینی اقتصادی نظام کی لچک نےچین کو 2025 کے لئے تقریباً 5 فیصد کا متاثر کن اقتصادی ترقی کا ہدف مقرر کرنے کے قابل بنایا ہے۔
بریمن یونیورسٹی کے پروفیسر اور امورچین کے ماہر وولفرام ایلسنر نے کہا کہ اس لچک کو نہ صرف ملک کی وسیع مارکیٹ اور مضبوط پالیسی اقدامات کا تعاون حاصل ہے، بلکہ "امکانات کا ایک گروہ ” بھی ہے جنہیں اعلیٰ درجے کے شراکت دار کہا جاتا ہے جس میں اچھی طرح سے قائم سپلائی چین، تیزی سے بڑھتی ہوئی ٹیکنالوجی کمپنیاں اور یونیکارن کے ساتھ ساتھ انتہائی ہنر مند قابلیت بھی شامل ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ ایک اہم فائدہ ہے جس سے چین میں کام کرنے والے بڑے جرمن ادارے فائدہ اٹھارہے ہیں۔
ایلسنر نے 2024 میں چین کی 5 فیصد اقتصادی ترقی کو "ایک قابل ذکر کامیابی” کے طور پر پیش کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ اگرچہ چین عالمی ترقی کا انجن بنا ہوا ہے تاہم اس کا معاشی ماڈل تبدیل ہوا ہے۔
چین کو کبھی ’’دنیا کا برآمدی چیمپیئن‘‘ کہا جاتا تھا جس کی بڑی وجہ تجارتی منافع تھا ۔ اب اس کی معیشت بنیادی طور پر مقامی کھپت اور سرمایہ کاری پر مبنی ہے جو زیادہ لچک اور مضبوط توازن کا مظاہرہ کرتی ہے۔
