چین کی ہینان یونیورسٹی میں معاشیات کے جرمن پروفیسر نے چینی تکنیکی ترقی اور دیہی خوشحالی کو نمایاں کرتے ہوئے، جدید اور جدت پر مبنی قومی نظام کو پائیداری کی علامت قرار دیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ(انگریزی):میکرم ال شاگی، معاشیات کے پروفیسر، ہینان یونیورسٹی
’’میں یہاں 10 سال سے زائد عرصے سے مقیم ہوں۔ میرا زیادہ تر کام مالیاتی پالیسی پر تحقیق کرنا اور پی ایچ ڈی طلباء کو پڑھانا ہے۔مصنوعی ذہانت(اے آئی) ظاہری طور پر ایک ابھرتی ہوئی مارکیٹ ہے جو ٹیکنالوجی کےمحاز پر مکمل عبور حاصل کر رہی ہے۔ یہ ٹیکنالوجی کو آگے بڑھانے والے ممالک کے گروپ کا حصہ بھی بن رہی ہے جو کہ ایک متاثر کن پیش رفت ہے۔
چین ان چند ممالک میں سے ایک ہے جس نے واقعی اس ٹیکنالوجی کے ذریعے ترقی کو اور آگے بڑھایا۔حالیہ دنوں میں نے ایک گاوں کا دورہ کیا۔ وہاں کے لوگو ں نے مل کر ایک کمپنی بنائی اور اپنے علاقے کو ایک تفریحی پارک میں تبدیل کیا۔ اس اقدام کے ذریعے وہ سب خوشحال ہوگئے جو کہ دیہی ترقی کی ایک شاندار مثال ہے۔
چین کا جدید نظام دستیاب مصنوعات کے لحاظ سے دنیا میں کیا تبدیلی لائے گا؟ اب چین اختراعات کو بھی فروغ دے رہا ہے۔
لوگ اب طلب کے حوالے سے زندگی کے معیار، قدرت کے ساتھ ہم آہنگی اور مشترکہ خوشحالی کو زیادہ فوقیت دیتے ہیں۔
چین اب ترقی میں مقدار سے زیادہ معیار کر طرف جا رہا ہے جو اس کےمستحکم ہونے کا راستہ ہے۔‘‘
کائی فنگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link