نیپال ، للت پور کے میئر شری بابو مہارجن للت پور میں چین کے مالی تعاون سے قائم کردہ عوامی بھلائی منصوبے کی حوالگی تقریب سے خطاب کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) بیلٹ اینڈ روڈ انیشی ایٹو (بی آر آئی) پر بیجنگ میں حالیہ سیمینار نیپالی کانگریس پارٹی کے وفد کے لیے ایک حوصلہ افزا تجربہ ثابت ہوا جس کے ارکان نے چین کے تجویز کردہ اس منصوبے کے بارے میں قابل قدر نئی بصیرت حاصل کی۔
رینمن یونیورسٹی آف چا ئنہ کے بی آر آئی ماہر شیالو کی سربراہی میں ہونے والے سیشن میں انیشی ایٹو کے فریم ورک، کامیابیوں اور اعلیٰ معیار کے تعاون کے ویژن پر تفصیلی بریفنگ دی گئی۔
ابتداء میں 2 گھنٹے کے لیے طے شدہ سیمینار کو 3 گھنٹے سے زائد تک بڑھا دیا گیا، شرکاء کے جوش و جذبے نے متحرک اور دلچسپ مباحثے کو جنم دیا،جب منتظمین نے سیشن کا اختتام کیا تو متعدد ہاتھ ابھی بھی بلند تھے جو اس موضوع میں شرکاء کی گہری دلچسپی کو ظاہر کر رہے تھے۔
چین اور نیپال کے درمیان سفارتی تعلقات کے 70 سال رواں سال مکمل ہو رہے ہیں اور نیپالی کانگریس پارٹی کے وفد نے کمیونسٹ پارٹی آف چائنہ (سی پی سی) کی مرکزی کمیٹی کے بین الاقوامی شعبہ کی دعوت پر چین کا دورہ کیا ہے۔
وفد کے بعض ارکان نے اعتراف کیا کہ اپنے دورے سے پہلے وہ بی آر آئی کے بارے میں نامکمل یا پھر غلط خیالات رکھتے تھے، نیپال میں یہ خدشات رہے ہیں کہ یہ انیشی ایٹو "قرضوں کے جال” میں بدل سکتا ہے یا بی آر آئی میں شمولیت سے قومی خودمختاری پر سمجھوتہ ہو سکتا ہے۔
تاہم سیمینار میں ہونے والی بحث کے ذریعے متعدد افراد نے اس منصوبے کے بارے میں واضح اور درست مفاہمت حاصل کی جس سے ان خدشات کو دور کر دیا گیا۔
