چین کے دارالحکومت بیجنگ کے عظیم عوامی ہال میں منعقدہ 14 ویں قومی عوامی کانگریس (این پی سی) کے تیسرے سیشن کے افتتاحی اجلاس میں چینی وزیر اعظم لی چھیانگ حکومتی کارکردگی رپورٹ پیش کررہے ہیں۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین کی حکومتی کارکردگی رپورٹ نے ایک اطمینان بخش پیغام دیا ہے کہ دنیا کی دوسری سب سے بڑی معیشت کم کاربن کے حصول سے متعلق اپنے مقاصد پر عمل پیرا رہے گی۔
چینی وزیر اعظم لی چھیانگ نے قومی مقننہ میں کارکردگی رپورٹ پیش کی جس میں 2025 کے دوران جی ڈی پی کی فی یونٹ توانائی کی کھپت میں تقریباً 3 فیصد کمی کا ہدف مقرر کیا گیا ہے۔ اس میں 2030 سے قبل کاربن اخراج میں کمی اور 2060 سے قبل کاربن کے مکمل خاتمے سے متعلق چین کے دوہرے کاربن اہداف کے حصول سے متعلق مزید اقدامات کا خاکہ بھی پیش کیا گیا ہے۔
نئے اقدامات میں ریگستانوں، گوبی اور دیگر بارانی علاقوں میں توانائی کے نئے مراکز کی تعمیر تیز کرنا اور آف شور ونڈ فارمز قائم کرنا شامل ہیں۔ حالیہ برسوں میں چین کے بارانی شمال مغربی اور ہوا دار ساحلی علاقے صاف توانائی کے مراکز کے طور پر ابھرے ہیں جس میں شمسی اور ہوا کے فارمز میں اضافہ ہوا۔
کارکردگی رپورٹ میں اس بات کا تذکرہ کیا گیا ہے کہ ملک صفر کاربن صنعتی پارکس اور فیکٹریوں کے ایک گروپ کے قیام کا ارادہ رکھتا ہے اور مزید شعبوں کا احاطہ کرنے کے لئے چائنہ کاربن ایمیشن ٹریڈ ایکسچینج کو وسعت دے گا۔ کوئلے سے چلنے والے بجلی گھروں کی کم کاربن پر منتقلی کی آزمائش بھی شروع کی جائے گی۔
وزیراعظم نے کارکردگی رپورٹ پیش کرتے ہوئے کہا تھا کہ ہم عالمی ماحولیاتی اور موسمیات کے نظم ونسق میں فعال طریقے سے شامل ہوکر اسے آگے بڑھائیں گے۔
