تنزانیہ میں چینی سفیر چھن منگ جیان (بائیں) اور تنزانیہ کے وزیر برائے امور خارجہ و مشرقی افریقی تعاون محمود ثابت کومبو (دائیں) تنزانیہ کے شہر دارالسلام میں چینی سفارتخانے کے زیراہتمام بہار تہوارکے موقع پر استقبالیہ میں ایک چینی فن پارہ پیش کررہے ہیں-(شِنہوا)
دارالسلام(شِنہوا)دارالسلام یونیورسٹی میں سیکنڈ ایئر کی طالبہ زینا ایوبی سعیدی کے مطابق چینی زبان سیکھنا صرف ایک نئی زبان سیکھنے سے کہیں زیادہ ہے بلکہ یہ مواقع سے بھرپور خوابوں کے سفر کا داخلی دروازہ بن چکا ہے۔
زینا سعیدی نے ایک حالیہ انٹرویو میں شِنہوا کو بتایا کہ میں تنزانیہ میں کام کرنے والے چینی کاروباری اداروں کی طرف سے فراہم کردہ روزگار کے مواقع کے لئے چینی زبان کو کلیدی سمجھتی ہوں۔
تنزانیہ کی 23 سالہ خاتون اس وقت تعلیم میں بیچلر آف آرٹس کی ڈگری حاصل کر رہی ہیں۔ ان کا مقصد 2026 میں گریجویشن کے بعد چینی زبان کی معلمہ بننا ہے۔
زینا کی نظر میں چینی زبان سیکھنا نہ صرف زبان سے متعلق ملازمت کے مواقع پیش کرنے کے لئے فائدہ مند ہے بلکہ ڈاکٹروں، انجینئروں اور بہت سے دوسرے پیشہ ور افراد کے لئے بھی چین میں کیریئر بنانے کے لئے فائدہ مند ہے۔
چینی زبان روانی سے بولنے والی زینا سعیدی نے خود کو چینی ثقافت سے وابستہ کرلیا ہے، اس کے کھانوں، مارشل آرٹس، موسیقی اور ٹیلی ویژن ڈراموں کو اپنایا ہے۔
اگرچہ انہوں نے کبھی چین کا دورہ نہیں کیا ہے لیکن چینی تاریخ میں ان کے مطالعہ نے ملک کے بارے میں ان کی تفہیم کو گہرا کیا ہے۔
زینا سعیدی کاچینی زبان سیکھنے کا سفر 2017 میں شروع ہوا جب انہوں نے دارالحکومت ڈوڈوما کے سکول میں فارم ون میں داخلہ لیا۔
زینا سعیدی نے تنزانیہ کی حالیہ تعلیمی پالیسی پر شکریہ ادا کیا، جس میں پرائمری سکول سے چینی زبان سیکھنے کو شامل کیا گیا ہے۔
