ساؤنڈ بائٹ (انگریزی): ٹیڈیسکو جیان ونسینزو، مالک اطالوی ریستوران، فوشان
’میرا تعلق اٹلی کے ایک چھوٹے سے شہر سے ہے۔ میں 2014 میں چین آیا، اور اسی دوران مجھے ایک ای میل موصول ہوئی جس میں پوچھا گیا کہ کیا میں اطالوی کھانے کی تیاری کی تربیت دینے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔
جیسا کہ آپ دیکھ سکتے ہیں، یہاں کچھ چیزیں ایسی ہیں جو میں نے خود بنائی ہیں، جیسے کولوسیم، رسے، اور چھت کی سجاوٹ۔ یہ طرزِ تعمیر یونان یا روم کے عبادت گاہوں میں دیکھی جا سکتی ہے، جو دونوں ثقافتوں کے درمیان ایک خوبصورت تعلق کو ظاہر کرتی ہے۔
میرے خیال میں فوشان ایک ایسا شہر ہے جو غیرملکیوں کو خوش آمدید کہتا ہے۔ یہاں مختلف ممالک سے لوگ آباد ہو رہے ہیں، اور شہر انہیں ثقافتی اور سماجی ہم آہنگی کا ماحول فراہم کرتا ہے۔ میرے لیے، یہ ریستوران ایک خوشگوار زندگی کے خواب کی تکمیل ہے۔ اگرچہ میں اب تک اکیلا ہوں، لیکن میں خود کو تنہا محسوس نہیں کرتا کیونکہ میں دنیا بھر سے آنے والے مہمانوں کا دوست بن چکا ہوں۔
میں ہمیشہ اس بات پر یقین رکھتا ہوں کہ کسی نئی جگہ پر صرف موجود ہونا کافی نہیں، بلکہ مقامی ثقافت کو اپنانا اور اس شہر کے حسن میں جذب ہونا بھی ضروری ہے۔ فوشان، جو مختلف ثقافتوں اور لوگوں کے درمیان ایک پل کا کردار ادا کر رہا ہے، مجھے امید ہے کہ میرا ریستوران بھی اسی طرح ایک ثقافتی رابطے کا ذریعہ بنے گا، جہاں زیادہ سے زیادہ لوگ اس متحرک شہر کے خوبصورت ماحول اور ہم آہنگی کو محسوس کر سکیں گے۔‘‘
فوشان، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
پوائنٹس آن سکرین:
ٹیڈیسکو جیان ونسینزو، چین کے شہر فوشان میں ایک اطالوی ریستوران کامالک ہے۔
ٹیڈیسکو کا تعلق اٹلی کے ایک چھوٹے سے شہر سے ہے، وہ سال 2014 میں چین آیا۔
اطالوی کھانوں کی تربیت کے حوالے سے ایک ای میل اس کے چین آنے کا سبب بنی۔
ٹیڈیسکو فوشان کو ایک ایسا شہر سمجھتا ہے جو غیرملکیوں کا خیرمقدم کرتا ہے۔
ٹیڈیسکو اپنےریستوران کو خوشگوار زندگی کے اپنےخواب کی تعبیر قرار دیتاہے۔
ٹیڈیسکو یہاں اکیلا ہوتے ہوئے بھی خود کو تنہا محسوس نہیں کرتا۔
ٹیڈیسکوسمجھتا ہے کہ کسی نئی جگہ پر جا کر وہاں کی ثقافت میں خود کو ڈھالنا چاہئے۔
اسے امید ہے کہ اس کا ریستوران مختلف ثقافتوں کے درمیان ایک پل کا کام کرے گا۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link