چینی محققین نے ایٹریل فبریلیشن (اے ایف) کے مؤثر علاج کے لیے ایک مربوط طریقہ کار تجویز کیا ہے، جس میں دیہی ڈاکٹروں اور ٹیلی میڈیسن کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔
اس ماڈل کو اپنانے سے دل اور دماغی امراض کے خطرے میں نمایاں کمی کے ساتھ اموات کی شرح میں بھی کمی آتی ہے۔ محدود طبی وسائل رکھنے والے علاقوں میں دائمی بیماریوں کے علاج کے لیے یہ ایک ممکنہ عالمی حل کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔
’جیانگ سو پروونشل پیپلز ہسپتال ‘کے سینئر ماہر امراض قلب، چھین منگ لونگ کے مطابق، اے ایف ایک عام دل کی بے ترتیبی ہے جو اسٹروک اور یہاں تک کہ موت کے امکانات کو بھی بڑھا دیتی ہے۔
2019 سے، صوبے جیانگ سو کے شہر یانگ ژو کے ضلع جیانگ دو میں ان کی ٹیم نے اے ایف کے مریضوں کے لیے ایک آگاہی پر مبنی مینجمنٹ پروگرام کا آغاز کیا ہے۔
چھین کا کہنا ہے کہ دیہاتی مریض عموماً بڑی عمر کے ہوتے ہیں، ان کی آمدنی کم ہوتی ہے، صحت کے بارے میں آگاہی محدود ہوتی ہے اور انہیں خاندان کی طرف سے بھی کم تعاون حاصل ہوتا ہے، جو دائمی بیماریوں کے مؤثر علاج میں رکاوٹ بنتے ہیں۔
اس چیلنج سے نمٹنے کے لیے تحقیقاتی ٹیم نے ایک منفرد ماڈل تجویز کیا ہے، جس میں ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارم کو مرکزی حیثیت حاصل ہے۔ یہ پلیٹ فارم اے ایف ماہرین کی نگرانی میں دیہی ڈاکٹروں کو تربیت، مشورے اور خودکار تشخیص کے جدید طریقے فراہم کرتا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ (چینی): چھین منگ لونگ، سینئر معالج، کارڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ، جیانگ سو پروونشل پیپلز ہسپتال
’’ ہم نے ایک ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارم قائم کیا ہے جس کی قیادت دیہی ڈاکٹر کر رہے ہیں اور انہیں بڑے عوامی اسپتالوں کے ماہرین کی معاونت حاصل ہے۔ دیہات کے ڈاکٹروں نے دائمی بیماریوں کے مریضوں کے علاج کے حوالے سے معاہدے پر دستخط کئے ہیں۔ اس حکمت عملی سے طبی کارکن خصوصاً دیہی ڈاکٹروں نے ہراول دستے کے طور پر مریضوں کی دیکھ بھال کی اپنی صلاحیتوں کو بہتر بنایا ہے۔ اس کے علاوہ اس سروس سسٹم نے دائمی بیماریوں پر قابو پانے کی کارکردگی میں نمایاں بہتری بھی لائی ہے۔‘‘
ٹیلی میڈیسن پلیٹ فارم، کلینیکل مسائل کے حل میں مدد فراہم کرتا ہے۔ یہ دیہات کے ڈاکٹروں کو بروقت ماہرانہ مشورے دیتا اور امراض کی خودکار تشخیص ہوتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ ان کی پیشہ ورانہ معلومات اور مہارت بڑھانے کے لئے مسلسل تعلیم اور تربیت بھی فراہم کرتا ہے۔
اس کے علاوہ، یہ پلیٹ فارم طبی خدمات کے معیار کی نگرانی بھی کرتا ہے۔ اس بات کو یقینی بنایا جاتا ہے کہ دیہات کے ڈاکٹر شواہد پر مبنی کلینیکل گائیڈ لائنز کی پیروی کریں۔ یہ پلیٹ فارم مریضوں کے اعداد وشمار کا ایک ریکارڈ بھی تیار کرتا ہے تاکہ مریضوں کی نگرانی اور علاج معالجے کو مزید موثر بنایا جا سکے۔
چھین کا کہنا ہے کہ یہ پلیٹ فارم دیہات کے ڈاکٹروں کو دائمی بیماریوں میں مبتلا مریضوں کے انفرادی اور جامع علاج کے بارے میں آگاہی بھی دیتا ہے۔
چھین نے مزید کہا کہ اس پلیٹ فارم نے صحت کی دیکھ بھال کے حوالے سے ابتدائی خدمات تک رسائی کو آسان اور معیار کو بہتری بنایا ہے۔ اس کے علاوہ یہ دیہات میں رہنے والے مریضوں اور ڈاکٹروں کے درمیان تعلق کو بھی مستحکم کر رہا ہے۔ اس طرح دائمی بیماریوں کے مریضوں کو طویل مدتی انتظامات کے تحت تیز ترین تعاون بھی حاصل ہوتا ہے۔
اس مطالعہ میں ضلع جیانگ دو کے 30 دیہاتی کلینکس کے 1039 اے ایف مریض شامل تھے۔ ان مریضوں کی عمریں 65 سال سے زائد تھیں۔ 36 ماہ کے تجربے سے یہ نتیجہ نکلا کہ نیا مینجمنٹ ماڈل روایتی طریقہ کار کے مقابلے میں دل اور دماغ کی بیماریوں کی شرح کو 36 فیصد کم کر رہا ہے جبکہ امراض قلب سے اموات کا خطرہ بھی 50 فیصد تک کم ہو گیا ہے۔
چھین نے بتایا کہ یہ مطالعہ ٹیلی میڈیسن کے ذریعے دائمی بیماریوں سے نمٹنے کا ایک نیا طریقہ ثابت ہوا ہے۔ اس کی مدد سے دیہی علاقوں میں انٹرنیٹ کے ذریعے اعلیٰ معیار کے طبی وسائل فراہم کرنے کے طریقے بھی سامنے آئے ہیں۔
چھین کا مزید کہنا ہے کہ اس ماڈل کی مدد سے غیر محفوظ آبادیوں کے لئے صحت کے نتائج میں بہتری کی توقع ہے اور اسے وسیع پیمانے پر اپنانے کے واضح امکانات دکھائی دیتے ہیں۔
یہ مطالعہ حال ہی میں جرنل نیچر میڈیسن میں شائع کیا گیا ہے۔
نانجنگ، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link