چین کے جنوب مغربی صوبہ گوئی ژو کی کانگ جیانگ کاؤنٹی کے ڈونگ چھن گاؤں میں غربت کے خاتمے کے امدادی کارکن لیو اینگ (پہلے بائیں) اور حہ چھانگ لے( دوسرے بائیں) اور گاؤں کے اہلکار دیہاتیوں کے لگائے ہوئے تربوز اٹھانے میں مدد فراہم کر رہے ہیں۔(شِنہوا)
تاشقند(شِنہوا) چین کا غربت کے خاتمے کے حوالے سے تجربہ نہ صرف ازبکستان کی ترقی کے لیے نئے مواقع فراہم کر رہا ہے بلکہ عالمی سطح پر غربت کے خلاف جنگ میں بھی اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
اکیڈمی آف سائنسز کے انسٹی ٹیوٹ آف اسٹیٹ اینڈ لاء کے سینئر محقق روشن نذروف نے شِنہوا کے ساتھ ایک انٹرویو میں اس بات پر زور دیا کہ چین کی غربت میں کمی کی کامیابی اقتصادی ترقی، غربت کے خاتمے کے لیے ریاستی پالیسی پر عملدرآمد اور پالیسی سازی کے لیے ایک منظم نقطہ نظر کے باعث ہوئی ہے۔
چینی حکومت نے غربت کے خلاف جنگ کے عمل میں مقامی حالات کے مطابق ترقی کی ایک حکمت عملی اپنائی جس میں بنیادی شہری سہولیات کی ترقی، شعبوں کی حمایت اور تعلیمی نظام میں بہتری کو یکجا کیا، اس طرح ایک جامع انسداد-غربت طریقہ کار تشکیل دیا۔
نذروف نے کہا کہ چین کا تجربہ یہ ظاہر کرتا ہے کہ غربت کے خلاف جنگ صرف اقتصادی ترقی کا مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ نظم و نسق کے نظام اور ترقی کے ماڈل کی کارکردگی کا عکاس بھی ہے۔
ازبک دانشورکے مطابق چین کے تجربے کا ایک اہم پہلو اس کی وسیع سماجی نقل و حرکت اور پالیسی ہم آہنگی ہےجو کہ ازبکستان کے لیے مفید ہو سکتی ہے۔
