اتوار, جولائی 27, 2025
انٹرنیشنلوائٹ ہاؤس میں ٹرمپ،زیلنسکی کے درمیان تلخ کلامی کی تفصیلات

وائٹ ہاؤس میں ٹرمپ،زیلنسکی کے درمیان تلخ کلامی کی تفصیلات

امریکہ کے دارالحکومت واشنگٹن ڈی سی میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ(بائیں سے دوسرے) وائٹ ہاؤس میں یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی(دائیں سے دوسرے) کا استقبال کرتے ہوئے-(شِنہوا)

واشنگٹن(شِنہوا) یوکرینی صدر وولودیمیر زیلنسکی جمعہ کو واشنگٹن پہنچے جہاں انہوں نے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے ساتھ معدنیات کے معاہدے پر دستخط کرنے تھے۔ تاہم یہ سفر ڈرامائی موڑ اختیار کر گیا کیونکہ فریقین وائٹ ہاؤس میں ایک غیر متوقع تلخ کلامی میں الجھ گئے جس کے نتیجے میں معدنیات کے معاہدے پر دستخط نہیں ہو سکے۔

زیلنسکی اور ٹرمپ اور امریکی نائب صدر جے ڈی وینس کے درمیان ہونے والی سخت تکرار سے حیران بعض مغربی ذرائع ابلاغ نے اوول آفس کے اس واقعے کو "غیر معمولی”، "محاذ آرائی پر مبنی” اور حتیٰ کہ "دھماکہ خیز” قرار دیا کیونکہ یوکرین-روس تنازع کے خاتمے کے لئے امریکہ کی قیادت میں کی جانے والی کوششوں کا شیرازہ بکھر گیا۔

صحافیوں کے سامنےمعمول کی ملاقات ایک غیر متوقع بحث میں بدل گئی جو وینس کی مداخلت کے باعث شروع ہوئی۔ کمرے میں موجودگی کے دوران انہوں نے یوکرینی رہنما سے مطالبہ کیا کہ وہ روس کے ساتھ یوکرین کے 3 سالہ تنازع کو ختم کرنے میں مدد کرنے پر ٹرمپ کا شکریہ ادا کریں۔

زیلنسکی نے جواب دینے کی کوشش میں کہا کہ امریکہ "مستقبل میں” یوکرین-روس تنازع کی وجہ سے درپیش مسائل محسوس کرے گا جس پر ٹرمپ نے بلند انداز میں  کہا کہ زیلنسکی ” کسی لحاظ سے ہمیں یہ بتانے کا اختیار نہیں رکھتے کہ ہم کیا محسوس کریں گے” کیونکہ انہوں نے خود اپنے آپ کو ” ایک خراب صورتحال تک پہنچایا ہے”۔

تناؤ اس وقت بڑھ گیا جب ٹرمپ،وینس اور ان کے مقابلے میں زیلنسکی ایک دوسرے کے جواب میں بولنے کے لئے مسلسل ایک دوسرے کو ٹوکتے رہے۔

اس سے پہلے کہ ٹرمپ اور زیلنسکی طے شدہ نیوز کانفرنس کے لئے سٹیج سنبھالتے،سب کے سامنےشدید تصادم کے بعد زیلنسکی کو بالآخر وائٹ ہاؤس چھوڑنے کے لئے کہا گیا۔

زیلنسکی نے اس کے بعد سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر لکھا ’’شکریہ امریکہ،آپ کے تعاون کا شکریہ،اس دورے کے لئے شکریہ۔صدر ٹرمپ،کانگریس اور امریکی عوام کا شکریہ۔یوکرین کو صرف منصفانہ اور دیرینہ امن درکار ہے اور ہم اسی کے لئے کام کر رہے ہیں‘‘۔

شنہوا
+ posts
متعلقہ خبریں
- Advertisment -
Google search engine

زیادہ پڑھی جانے والی خبریں

error: Content is protected !!