چین کے ایک پروفیسر کا کہنا ہے کہ، ٹرمپ انتظامیہ کی جانب سے محصولات میں اضافےکے اقدام کا الٹا اثرپڑے گا۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (چینی): سانگ بائی چھوان، ڈین، انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اکانومی، یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس
’’ امریکی حکومت نے تجارت اور سرمایہ کاری میں تحفظ پسندی کا راستہ اختیار کیا ہے، لیکن اس اقدام سے نہ تو دوسرے ممالک کی معاشی ترقی کو روکا جا سکتا ہے اور نہ ہی امریکی معیشت، کاروبار اور صارفین کو فائدہ پہنچایا جا سکتا ہے۔ اگر امریکہ درآمدی مصنوعات پر اضافی محصولات عائد کرتا ہے تو اس کا زیادہ تر بوجھ امریکی درآمد کنندگان پر ہی پڑے گا۔ درحقیقت، اگر درآمدی قیمتوں میں نمایاں اضافہ ہوتا ہے تو یہ امریکہ میں مہنگائی میں مزید اضافے کا سبب بنے گا، جس کا براہ راست اثر امریکی صارفین پر پڑے گا اور عوامی فلاح و بہبود میں نمایاں کمی واقع ہوگی۔‘‘
انہوں نے کہا کہ امریکہ کی جانب سے محصولات عائد کرنا بنیادی طور پر ان اصولوں کے خلاف ہے جن پر عالمی تجارتی تنظیم (ڈبلیو ٹی او) کی بنیاد قائم ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (چینی): سانگ بائی چھوان، ڈین، انسٹی ٹیوٹ آف انٹرنیشنل اکانومی، یونیورسٹی آف انٹرنیشنل بزنس اینڈ اکنامکس
’“ڈبلیو ٹی او اضافی محصولات کے نفاذ کے خلاف ہے اور آزاد و منصفانہ تجارت کی حامی ہے۔ امریکی حکومت کی یکطرفہ پالیسیاں، جن میں دوسرے ممالک پر محصولات عائد کرنا، دباؤ ڈالنا اور تقسیم کے حربے شامل ہیں، عالمی تجارتی تنظیم کے بنیادی اصولوں سے متصادم ہیں۔”‘‘
بیجنگ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link