امریکہ ، واشنگٹن ڈی سی میں وائٹ ہاؤس اور اسٹاپ سائن کی فائل فوٹو۔ (شِنہوا)
بیجنگ(شِنہوا) چینی وزارت قومی دفاع کے ترجمان نے کہا ہے کہ امریکہ کو "سب سے پہلے امریکہ ” نعرے کو عملی شکل دیتے ہوئے جوہری ہتھیاروں اور فوجی اخراجات میں کمی کرنے میں پہل کرنی چاہئے۔
ترجمان وو چھیان نے جمعرات کے روز ایک پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ دنیا کا سب سے بڑا جوہری ہتھیاروں کا ذخیرہ رکھنے والے ملک کی حیثیت سے امریکہ پر یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ جوہری ہتھیاروں کے عدم پھیلاؤ کے لئے اپنی خصوصی اور بنیادی ذمہ داری پوری کرتے ہوئے اپنے جوہری ہتھیاروں میں خاطرخواہ کمی کرے۔
ان کا بیان امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے حالیہ بیانات کے جواب میں آیا ہے۔
امریکی صدر نے کہا تھا کہ وہ چین اور روس کے ساتھ جوہری ہتھیاروں کے کنٹرول پر بات چیت کرنا چاہتے ہیں۔ انہوں نے تینوں ممالک کے دفاعی بجٹ کو آدھا کرنے کی بھی تجویز دی تھی۔
وو نے کہا کہ چین جوہری ہتھیاروں کے پہلے استعمال نہ کرنے کی پالیسی پر قائم ہے۔ جوہری ہتھیار اس کی حفاظتی حکمت عملی کا حصہ ہیں، وہ اپنی قومی سلامتی کے لئے درکار کم سے کم سطح کے مطابق جوہری قوت رکھتا ہے۔
ترجمان نے دفاعی بجٹ سے متعلق کہا کہ امریکی دفاعی اخراجات کئی برسوں سے دنیا میں سب سے زیادہ ہیں اور 8 ممالک کے مجموعی دفاعی اخراجات سے بھی زیادہ ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ان کے خیال میں امریکہ کو اس معاملے میں ’’ سب سے پہلے امریکہ‘‘ پالیسی کو عملی شکل دینا اور جوہری ہتھیاروں اور فوجی اخراجات میں کمی کرنے والا پہلا ملک بننا چاہئے۔
