عالمی مبصرین نے چین کی ماحول دوست ترقی کی طرف منتقلی پر مثبت رائے کا اظہار کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (انگریزی): بینجمن میگانا، چیف ایڈیٹر، فارن نیوز آف دی گارڈین، تنزانیہ
’’ چین نے تیز رفتار ترقی کے مرحلے سے اعلیٰ معیار کی ترقی کی جانب کامیاب منتقلی کر لی ہے۔ یہ دنیا میں شمسی توانائی کے پینلز، ونڈ ٹربائنز اور الیکٹرک گاڑیوں کا سب سے بڑا مینو فیکچرر ہے اور 2060 تک کاربن کے اخراج کو نیوٹرل بنانے کے ہدف پر کاربند ہے۔ چین قابل تجدید توانائی کے بنیادی ڈھانچے میں بھی بھرپور سرمایہ کاری کر رہا ہے، جو اس کی ماحول دوست ترقی میں عالمی قیادت کو ظاہر کرتا ہے۔ اس کی یہ کوششیں ان ممالک کے لیے بھی ایک مثال ہیں جو پائیدار توانائی کے حل کی طرف بڑھ رہے ہیں۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): علی اوگوز دیریوز، ایسوسی ایٹ پروفیسر،انٹرنیشنل ریلیشنز، ٹوب یونیورسٹی آف اکنامکس اینڈ ٹیکنالوجی، انقرہ
’’ چین دنیا بھر میں ماحول دوست توانائی کی ترقی کا ایک اہم محرک رہا ہے۔ خاص طور پر سورج کی روشنی، ہوا اور پانی سے توانائی کے حصول اور قابل تجدید توانائی کے شعبے میں اس کا کام اہمیت رکھتا ہے۔ چین نے ان ٹیکنالوجیز کی ترقی اور فروغ میں اہم کردار ادا کیا ہے۔‘‘
ساؤنڈ بائٹ 3 (انگریزی): اینا مالینڈوگوئے، نائب صدر، ایشین سینچری فلپائنیز اسٹریٹیجک اسٹڈیز انسٹی ٹیوٹ
’’ عالمی سطح پر ماحول دوست اقدامات کی طرف دیکھا جائے تو چین دنیا میں موسمیاتی تبدیلی سے نمٹنے کی کوششوں میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔ بیلٹ اینڈ روڈ کے منصوبے جیسے اقدامات کے ذریعے چین نے دیگر ترقی پذیر ممالک میں بھی سولر فارمز اور ونڈ پاور انفراسٹرکچر جیسی ماحول دوست ٹیکنالوجی کو متعارف کرانے میں مدد فراہم کی ہے۔‘‘
بیجنگ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link