سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں جنیوا چینی سکول میں نئے چینی سال کا جشن منانے کے لئے بہار تہوار گالا کے دوران اینابیل (بائیں طرف ) اور ایملی فن کا مظاہرہ کررہی ہیں۔(شِنہوا)
شیف ہاؤسن، سوئٹزرلینڈ(شِنہوا) سوئٹزرلینڈ کے شمال مغربی شہر سنٹرل شیف ہاؤسن میں شیف ہاؤسن چائنیز ایسوسی ایشن اور زیورخ میں چینی سیاحتی دفتر کے اشتراک سے "ہیلو چائنہ” بہار تہوار کی ثقافتی تقریب منعقد کی گئی۔
سوئس باشندے پیٹر ہیڈیگر جو کبھی چین میں رہتے تھے، نے اس تقریب میں شِنہوا کو بتایا کہ قدیم چین کے نظاروں پر مبنی فن پارے، اندرونی منگولیا کے مناظر کی تصاویر اور چین میں تیارکردہ رقص کرنے والا روبوٹ، ان سب نے لوگوں پر گہرا اثر چھوڑا ہے۔
پیٹر ہیڈیگر نے نمائش میں موجود فن پاروں اور روایتی چینی مصوری کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ سب سے حیران کن عنصر رقص کرنے والا مصنوعی ذہانت کا روبوٹ تھا۔ انہوں نے کہا کہ یہ چین کی ترقی کی نمائندگی کرتا ہے اور سوئٹزرلینڈ کے لئے سیکھنے کا ذریعہ ہے۔
بہار میلے کے علاقے میں روایتی اور عصر حاضر کے چینی عناصر کو یکجا کیا گیا، جس میں سانپ کے سال کے سرخ میسکوٹ، چینی ڈراما ماسک اور روایتی موسیقی کے ساز گوژینگ شامل تھے۔
اس کے علاوہ ایک یونی ٹری ڈانسنگ روبوٹ نے کافی توجہ حاصل کی کیونکہ بہت سے لوگ اس سے ہاتھ ملانے کے لئے دوڑ پڑے۔
زیورخ میں چینی سیاحتی دفتر کے سربراہ لیو ہائی شینگ نے کہا کہ آج چینی کیلنڈر کے مطابق پہلے قمری ماہ کی 26 تاریخ ہے تاہم چینی روایت کے مطابق ہم اب بھی بہار کا تہوار منا رہے ہیں۔ انہوں نے اس امید کا اظہار کیا کہ اس تقریب سے سوئس عوام میں چین کا بہار تہوار متعارف ہوگا اور مزید سوئس شہریوں کو چین کا سفر کرنے کی ترغیب ملے گی۔
شیف ہاؤسن ویکلی کے رپورٹر کرسٹوف میلکی نے اس واقعے کو تصویروں کے ساتھ احتیاط سے دستاویزی شکل دی۔ انہوں نے شِنہوا کو بتایا کہ میں پہلے بہار میلے کے بارے میں کچھ نہیں جانتا تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ شاید چین میں بہار تہوار کا ذاتی طور پر تجربہ کرکے ہی ہم اس کو صحیح معنوں میں سمجھ سکتے ہیں۔

شنہوا
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link
- شنہوا#molongui-disabled-link