چینی وزیرخارجہ وانگ یی جرمنی کے شہر میونخ میں جاری میونخ سلامتی کانفرنس کے موقع پر اپنے ہسپانوی ہم منصب جوزمینوئل البرس بیونو سے ملاقات کررہے ہیں-(شِنہوا)
میونخ(شِنہوا)چین نے کہا کہ اس کا مقصد بین الاقوامی نظام کو زیادہ تر ممالک کی خواہشات کے مطابق زیادہ منصفانہ اور معقول سمت کی طرف لے جانا ہے۔
چین کے وزیر خارجہ وانگ یی نے یہ بات میونخ سلامتی کانفرنس کے "چین دنیا میں” کے عنوان سے سیشن میں سوالات کا جواب دیتے ہوئے کہی۔ چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ چین نے موجودہ بین الاقوامی نظام کے اندر ترقی کی ہے اور اس سے فائدہ اٹھایا ہے۔
بین الاقوامی نظام کو درپیش بحرانوں کے بارے میں خدشات کا اظہار کرتے ہوئے چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ برسوں سے کچھ لوگوں نے دعویٰ کیا ہے کہ چین موجودہ نظام کو تبدیل کرنا چاہتا ہے اور ایک نیا نظام شروع کرنا چاہتا ہے تاہم وہ ملک خود اس ںظام کو چیلنج کر رہا ہے، معاہدوں کو توڑ رہا ہے اور بین الاقوامی تنظیموں سے دستبردارہو رہا ہے ۔
بین الاقوامی قوانین کے اطلاق میں دوہرے معیار سے بچنے کے بارے میں ایک سوال کے جواب میں وانگ یی نے کہا کہ اگرچہ مختلف فریقوں کو بین الاقوامی قوانین کے بارے میں مختلف تفہیم ہوسکتی ہے تاہم ایک بنیادی مشترکہ تصور ہونا چاہئے جو اقوام متحدہ کے ساتھ بین الاقوامی نظام کو برقرار رکھنے اور اقوام متحدہ کے منشور کے مقاصد اور اصولوں پر مبنی بین الاقوامی تعلقات کے بنیادی اصولوں پر عمل کے مطابق ہو۔
چینی وزیرخارجہ نے کہا کہ یہ بین الاقوامی برادری کے لئے سب سے زیادہ مشترکہ نکتہ ہونا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ جب تک ہر کوئی اس نکتے پر متفق ہے دوہرے معیار کے وجود کی کوئی گنجائش نہیں ہوگی۔
اعلیٰ چینی سفارتکار نے اس بات پر بھی زور دیا کہ چین اپنی بین الاقوامی ذمہ داریوں سے آگاہ ہے اور بین الاقوامی برادری کو مزید عوامی سامان فراہم کرنے کے لئے تیار ہے۔
وزیرخارجہ نے کہا کہ چین کے صدر شی جن پھنگ نے عالمی ترقیاتی اقدامات ، عالمی سلامتی اقدامات اور عالمی تہذیبی اقدامات سمیت متعدد اہم اقدامات پیش کئے ہیں تاکہ بین الاقوامی برادری پر زور دیا جا سکے کہ وہ ترقی، سلامتی اور نظم ونسق میں بڑھتے ہوئے سنگین خسارے کو دور کرنے کے لئے مل کر کام کریں۔
وانگ یی نے کہا کہ یہ تصور نہ صرف سی پی سی ارکان کے بین الاقوامی نظریات کی عکاسی کرتا ہے بلکہ روایتی چینی تصور کی بھی عکاسی کرتا ہے کہ "آسمان کے نیچے سب کچھ عوام کا ہے” اور اس نے بہت سے ممالک سے بڑھتی ہوئی تفہیم، پہچان اور حمایت حاصل کی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ چین ان اہم اقدامات اور تصورات کے نفاذ میں اپنا کردار ادا کرتا رہے گا۔
