چین ، دارالحکومت بیجنگ میں گریٹ وال کے بادا لنگ سیکشن کے اوپر ایک ڈرون ترسیل کے حوالے سے آزمائشی پرواز کر رہا ہے۔(شِنہوا)
بیجنگ (شِنہوا) چین میں 2024 کے دوران مجموعی سماجی ترسیل کی مالیت گزشتہ برس کی نسبت 5.8 فیصد اضافے سے 3606 کھرب یوآن (تقریباً 502.8 کھرب امریکی ڈالر) ہوگئی۔
چائنہ فیڈریشن آف لاجسٹکس اینڈ پرچیزنگ کے مطابق مجموعی ترقی کی اہم محرک صنعتی ترسیل 5.8 فیصد اضافے سے 3184 کھرب یوآن تک پہنچ گئی ۔ انٹیگریٹڈ سرکٹس سمیت اعلیٰ ٹیکنالوجی مصنوعات میں ترسیل کا حجم 15 فیصد سے زائد بڑھا۔
جی ڈی پی کے مقابلے میں سماجی ترسیل پر اخراجات کا تناسب 14.1 فیصد تک گر گیا ، جو 2023 کی نسبت 0.3 فیصد پوائنٹس کم اور بہتر کارکردگی کو ظاہر کرتا ہے۔
لاگتوں میں کمی کو تر سیل کے بنیادی ڈھانچے کی اپ گریڈنگ اور بہتری، نیز لاجسٹکس کے ڈھانچے کی اصلاح اور بہتری کے ساتھ منسلک کیا جاتا ہے۔
ملک میں 2024 کے اختتام تک 151 قومی ترسیلی مراکز اور 2 ہزار 500 سے زائد سمندرپار گودام قائم ہوچکے تھے۔ 2024 میں 168 نئے بین الاقومی روٹ پر مال بردار پروازیں بھی شروع ہوئیں۔
