58 سالہ آیہان گل، ترکیہ کے شمال مغربی علاقے ٹیکرداگ میں قائم ایگابے فارم کے مالک ہیں۔ انہوں نے یہاں 440 دودھ دینے والے مویشی رکھے ہوئے ہیں۔ بڑھتے ہوئے اخراجات کی وجہ سے وہ سمجھتے ہیں کہ اب زندگی کٹھن ہو گئی ہے۔
صوبہ ٹیکرداگ کے زرخیز زرعی علاقے میں واقع، گل کے اس کی فارم کی یومیہ پیداوار4300 سے 4400 لیٹر کے درمیان اعلیٰ معیار کا دودھ ہے۔ وہ یہ دودھ بڑی کمپنیوں کو سپلائی کرتے ہیں۔
اگرچہ پیداوار زیادہ ہے لیکن اس کے باوجود گل کا منافع کم ہو گیا ہے۔ یہ منافع بڑھتے ہوئے اخراجات کو پورا کرنے کے لئے اب ناکافی ثابت ہو رہا ہے۔ گل نے بتایا کہ خوراک اور ایندھن کی قیمتوں میں اضافے کا ان کے کاروبار پر خاص اثر پڑا ہے۔
اس وقت 50 کلوگرام خوراک کی بوری 650 ترک لیرا (تقریباً 18.24 امریکی ڈالر) کی قیمت پر مل رہی ہے۔ گزشتہ سال اس بوری کی قیمت 380 لیرا تھی۔
ساؤنڈ بائٹ 1 (ترک): آیہان گل، مالک، ایگابے فارم
’’میرے پاس 440 مویشی ہیں۔ ہر جانور کی یومیہ خوراک 12 سے 13 کلو گرام ہے۔ اخراجات تیزی سے بڑھ رہے ہیں۔ یہ واقعی برا ہے۔ میرا مطلب ہے کہ یہ صرف یہاں تک محدود نہیں ہے۔ یہ سلسلہ صرف خوراک پر ہی نہیں رکتا۔‘‘
گل کا خاندان اپنے خرچوں کو کم کرنے کے لئے مویشیوں کے لئے خوراک خود اگانے کی کوشش کرتا ہے تاہم چونکہ جانوروں کی صحت اور پیداواری صلاحیت کے لئے متوازن غذا ضروری ہوتی ہے، اس لئے انہیں اضافی خوراک بھی خریدنا پڑتی ہے۔ بڑھتی ہوئی پٹرول کی قیمتوں نے اخراجات میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔ گل کے ماہانہ اخراجات 50 ہزار لیرا تک پہنچ چکے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (ترک): آیہان گل، مالک، ایگابے فارم
’’میں 25 سال سے یہ کام کر رہا ہوں۔ ہر کسی کے پاس کہنے کو کچھ نہ کچھ ہوتا ہے۔ وہ مختلف طریقے آزمانے کی کوشش کرتے ہیں۔ مجھے کہنے دیجئے کہ اپنے 25 سال کے اس سفر میں اب میں 58 سال کا ہو چکا ہوں۔ ہم بچپن سے مویشیوں کا کام کرتے آئے ہیں۔ ہاتھ میں چھڑی لئے اب ہم 50 سال کو پہنچ گئے ہیں۔ اب ہر کوئی اخراجات کا حساب لگا رہا ہے۔ لوگ ہمارے کاروبار میں آ کر دیکھیں کہ اخراجات واقعی کتنا بڑھ گئے ہیں۔‘‘
ترکیہ کی دودھ، گوشت اور فوڈ انڈسٹری کے اداروں کی ایسوسی ایشن نے بڑھتے ہوئے پیداواری اخراجات کے پیش نظر سال 2025 میں ٹھنڈے دودھ کی قیمت 23.52 لیرا فی لیٹر بڑھانے کی تجویز دی ہے۔ تاہم منڈی کی قیمتوں کا تعین کرنے والی نیشنل مِلک کونسل نے اعلان کیا ہے کہ خام دودھ کی قیمت 17.15 لیرا فی لیٹر برقرار رہے گی۔
محمد یورولمیز، سلجوک گاؤں کے سربراہ ہیں جہاں ایگابے فارم واقع ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ بڑھتے ہوئے اخراجات کے باعث کسان خاصے دباؤ میں ہیں۔ ان میں خاص طور پر وہ کسان قابل ذکر ہیں جو چھوٹے پیمانے پر کام کرتے ہیں۔
ساؤنڈ بائٹ 3 (ترک): محمد یورولمیز، سربراہ، سلجوک گاؤں
’’ جب ہم بچے تھے، ہمارے گاؤں کی آبادی ہزار سے تجاوز کر گئی تھی۔ اس وقت ہمارے گاؤں میں تقریباً ایک ہزار لوگ بستے تھے۔ تقریباً 300 گھرانے تھے۔ لیکن اب یہ تعداد تقریباً 100 گھرانوں تک رہ گئی ہے۔‘‘
یورولمیز کے مطابق، اب صرف 10 گھرانوں کے پاس مویشی ہیں۔
دودھ کی صنعت ترکیہ کی معیشت میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔ ترکیہ کے شماریاتی ادارے کے مطابق سال 2024 کے جنوری سے نومبر تک تجارتی دودھ کے کاروباروں نے 10.3 ملین ٹن گائے کا دودھ جمع کیا جو سال 2023 کے اسی عرصے کے مقابلے میں 10.1 فیصد زیادہ ہے۔
استنبول، ترکیہ سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
