’’ہیلو دوستو، میں فیلکس ہوں۔ میرا تعلق برطانیہ سے ہے۔ آج میں آپ کو فوژو کے 2 سب سے زیادہ مشہور سیاحتی مقامات، گوشان اور گولنگ کی سیر کراؤں گا۔ تو میرے ساتھ آئیے! چلتے ہیں۔
آج صبح یہ میرا پہلا موقع تھا کہ میں گوشان میں پتھروں پر نقش بنانے کی کوشش کر رہا تھا۔ میں اپنے استاد کا بہت شکر گزار ہوں کہ انہوں نے مجھے یہ فن سکھایا کہ روایتی نمونے کیسے بنائے جاتے ہیں۔ میرے لئے یہ ایک پُرلطف تجربہ تھا۔
دیکھو، میں نے یہاں پوسٹ آفس سے یہ خوبصورت پوسٹ کارڈ خریدا ہے۔ مجھے لگتا ہے کہ میں اسےبرطانیہ میں رہنے والے اپنے ایک اچھے دوست کو بھیجوں گا۔ میں اسے بتاؤں گا کہ اگر کبھی اسے موقع ملے تو وہ ضرور فوژو گولنگ آئے اور یہاں کا منظر دیکھے۔‘‘
گولنگ، جسے کُلیانگ بھی کہا جاتا ہے، 1880 کی دہائی سے غیر ملکیوں کے لئے گرمیوں کے موسم کی ایک مقبول تفریح گاہ تھی۔ وہ یہاں مقامی چینی باشندوں کے ساتھ گھل مل جایا کرتے تھے۔
ساؤنڈ بائٹ 2 (انگریزی): فیلکس، برطانوی مسافر
’’سچ کہوں تو جب میں اس طرز کی عمارتیں دیکھتا ہوں تو مجھے اِن پر مغربی انداز کا اثر بہت نمایاں نظر آتا ہے۔ یہ خاص طور پر لکڑی کے خوبصورت پردے اور دیواروں پر لگے لائٹ ہولڈرز ہیں۔
ایک نئی سبزی ’ہائی کائی‘ آج دوپہر کےہمارے کھانے میں شامل تھی۔ ریسٹورنٹ کے مالک نے بتایا کہ چونکہ یہاں مغربی لوگ ایک دوسرے کو ’ہائی‘ کہہ کر پکارا کرتے تھے، اس لئے انہوں نے اسے ’ہائی سبزی‘ یعنی ’ہائی کائی‘ کہنا شروع کر دیا۔
گوشان اور گولنگ کی سیاحت نے مجھے فوژو کی قدرتی خوبصورتی اور ثقافتی گہرائی کے بارے میں گہرے احساس سے روشناس کرایا ہے۔ چٹانوں پر نقشوں کی خاموشی سے لے کر گولنگ کے قدیم گھر کی گرم جوشی تک، ہر مقام نے مجھ مجبور کیا کہ میں ذرا ٹھہر کر اس پر نگاہ ڈالتا جاؤں۔اس طرح مجھےیہاں 100 سال سے زیادہ پرانی دوستی اور گرمجوشی محسوس ہوئی۔
فوژو، واقعی ایک ایسا شہر ہے جسے آپ کو آرام سے وقت نکال کر دیکھنا چاہئے اور ہر لمحے کا لطف اٹھانا چاہئے۔ میں امید کرتا ہوں کہ میرا تجربہ شیئر کرنے سے آپ بھی اس کی کچھ خوبصورتی محسوس کر سکیں گے۔ ہو سکتا ہے کہ ایک روز آپ خود اس جادوئی سرزمین پر قدم رکھیں اور پھر اس کی لامتناہی دلکشی کا اپنی آنکھوں سے مشاہدہ کر سکیں۔‘‘
فوژو، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
