جرمن شہری ڈرک ایرک فریون ہائیم 20 سال سے زائد عرصے سے چین میں مقیم ہیں۔ گزشتہ برسوں کے دوران وہ اور انکا خاندان بہار تہوار کی طویل تعطیلات جرمنی واپس جا کر رشتہ داروں سے مل کر گزارتے تھے۔اس سال ڈرک اور اس کے خاندان نے چین میں ہی نئے چینی سال منانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ1(انگریزی): ڈرک ایرچ فریون ہائیم، جرمن کاروباری شخص
’’میں یہاں جنتان میں 10 سال سےمقیم ہوں اور ایک جرمن ریستوران اور مصنوعی ذہانت کی ایک سافٹ ویئر کمپنی چلا رہا ہوں۔ پہلے میں نئے چینی سال کی تعطیلات ہمیشہ یورپ میں گزارتا تھا، لیکن اس بار پہلی دفعہ نئے سال کا جشن یہاں جنتان میں منا رہا ہوں۔‘‘
ڈرک اور اس کے خاندان نئے چینی سال کے مختلف رسم و رواج جیسے جنتان کی پیپر کٹنگ سے لطف اندوز ہوئے۔یہ ایک چینی لوک فن ہے جسے 2009 میں یونیسکو کے عالمی غیر مادی ثقافتی ورثے کی فہرست میں شامل کیا گیا ہے۔
ساؤنڈ بائٹ2(انگریزی): ڈرک ایرچ فریون ہائیم، جرمن کاروباری شخص
’’میں سمجھتا ہوں کہ اس قسم کی پیپر کٹنگ بہت مشکل اور متاثر کن ہے، اس میں بہت زیادہ مہارتوں کی ضرورت ہوتی ہے۔ میں نے آج پہلی بار یہاں کےمیوزیم میں پیپر کٹنگ کی یہ قسم دیکھی اور میں واقعی اس کو سیکھنے میں دلچسپی رکھتا ہوں۔‘‘
انہوں نے بہار کے تہوار کے مصرعے اور چینی لفظ’’فو‘‘( خوشی کی علامت ) کو خطاطی کے برش سے لکھنے کی بھی کوشش کی۔
ساؤنڈ بائٹ3(انگریزی): ڈرک ایرچ فریون ہائیم، جرمن کاروباری شخص
’’میں کہتا ہوں کہ یہ ’بہار‘ ہے۔ اسے ’چھون(بہار)‘ کہا جاتا ہے، ٹھیک ہے؟ اسے میں اپنے دروازے پر رکھ دوں گا، ٹھیک ہے؟ کیونکہ یہ ایک چینی روایت ہے۔اس سے میرے خاندان میں خوشی اور خوش قسمتی آئے گی۔”
چھانگ ژو، چین سے نمائندہ شِنہوا نیوز ایجنسی کی رپورٹ
